اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناں چہ خود مجھ کو اس کا اندازہ ہوا کہ میری پہلی اہلیہ کا مہر پانچ ہزار اور دوسری کا پانچ سو تھا، بفضلہ تعالیٰ دونوں ادا کیے گئے، مگر اوّل مہر کے ادا میں جو کچھ گرانی ہوئی، اگر والد صاحب مرحوم کا ذخیرہ اس میں اعانت نہ کرتا تو وہ گرانی ضرور کدورت کی صورت پیدا کرتی۔ اور دوسرا مہر صرف فتوحاتِ یومیہ کی آمدنی سے بہت آسانی سے ادا ہوگیا، اس کا کوئی معتد بہ (قابلِ ذکر) بار قلب پر نہیں پڑا، پھر اگر اس کوشش پر بھی ادا نہ ہوسکا، تو نفس میں ایک دوسری کم ہمتی جو خلافِ غیرت ہے پیدا ہوتی ہے، وہ یہ کہ عورت سے معاف کرایا جائے، پس اس سے درخواست کی جاتی ہے، سو اوّل تو اس درخواست کا پورا کرنا اس کے قبضے میں ہے، اگر وہ پورا نہ کرے، اس کو اختیار ہے، دوسرے خود یہ درخواست ہی ذلّت سے خالی نہیں، اس لیے حق تعالیٰ نے جہاں براء ت (سبک دوش ہونے) کی دو صورتیں فرمائی ہیں: {إِلَّآ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَ الَّذِیْ بِیَدَہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِط} 1 مگر یہ ہے کہ وہ عورتیں(اپنا نصف) معاف کردیں یا وہ شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کا رکھنا اور توڑنا ہے (یعنی شوہر)۔ اس کے بعد ہی دوسری صورت کی ترجیح کی تصریح ہے: {وَاَنْ تَعْفُوْا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰیِط} 2 اور تمہارا معاف کردینا (بہ نسبت وصول کرنے کے) تقویٰ سے زیادہ قریب ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی پہلی صورت کی اباحت (جائز ہونا) بھی عام مفہوم سے ارشاد فرمادیا ہے: {وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْط} 3 اور آپس میں احسان کرنے سے غفلت مت کرو۔ جس کے مجموعے کا حاصل یہ ہوا کہ پہلی صورت باوجود مباح ہونے کے مرجوع (ناپسندیدہ) ہے لِکَوْنِہِ أَبْعَدُ مِنَ الْغَیْرَۃِ (کیوںکہ یہ غیرت کے خلاف ہے) تو دیکھئے! یہی کثرت بعض صورتوں میں اخلاقی کمزوری کا بھی سبب بن گئی، جوکہ پسندیدہ نہیں سمجھی گئی، اور یہ بھی اُس وقت تک ہے جب کہ مرد اس طلبِ معافی میں حق تعالیٰ کے اس ارشاد کا لحاظ رکھے: {فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ نَفْسًا} 4