اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ساتھ) مشہور ہیں: عَنْ جَابِرٍ: لَا صَدَاقَ أَقَلُّ مِنْ عَشَرَۃِ دَرَاہِمَ۔ قط ق وضعفاہ۔ وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: أَدْنٰی مَا یَسْتَحِلُّ بِہِ الْفَرَجُ عَشَرَۃَ دَرَاہِمَ، ق وضعفہ۔ وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: لَا صَدَاقَ دُوْنَ عَشَرَۃِ دَرَاہِمَ۔ قط ق وضعفہ۔ حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ’’وہ مہر نہیں جو دس درہم سے کم ہو۔‘‘ اور حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ فرمایا کہ’’کم از کم جس سے فرج حلال ہوسکتی ہے دس درہم ہیں۔‘‘ اور حضرت علی ؓ ہی سے مروی ہے کہ ’’دس درہم سے کم مہر نہیں۔‘‘ اسے بھی ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ مگر صاحبِ فتح القدیر نے اس حدیث کا ایک طریقِ حسن نقل کیا ہے، اس کی عبارت ہے: وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِيْ حَاتِمٍ بِسَنَدٍ حَسَنٍ، کَمَا قَالَہُ ابْنُ حَجَرٍ۔ ابنِ ابی حاتم نے سندِ حسن سے روایت کیا جیسا کہ ابنِ حجر کا قول ہے۔ اور مزید تحقیق اس کی ’’احیاء السنن‘‘ اور اس کی تعلیق میں ہے۔ باقی تمسّکاتِ شافعی (امام شافعی ؒ کے دلائل) کا یہ جواب دیا جاسکتا ہے کہ وہ سب مہر ِمعجل( وہ مہر جو نکاح کے بعد ّمدتِ معیّن میں ادا کردیاجائے) پر محمول ہیں، چناںچہ بعض روایات کے الفاظ اس کا قرینہ بھی ہیں: فِيْ ’’کَنْزِ الْعُمَّالِ‘‘ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا یَدْخُلَ عَلَیْہَا حَتَّی یُعْطِیْہَا شَیْئًا، فَإِنْ لَمْ یَجِدْ إِلَّا إِحْدَی نَعْلَیْہِ فَلْیَخْلَعْہَا فَلْیُعْطِہَا إِیَّاہَا۔1 ’’کنز العمال‘‘ میں حضرت ابنِ العباسؓ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا ’’جب کوئی مرد کسی عورت سے نکاح کرے سو اگر وہ اس کی استطاعت رکھتا ہے کہ عورت کے پاس اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک اُسے کوئی چیز نہ دے اور اس کے پاس دینے کے لیے سوائے ایک جوتے کے کچھ نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ جوتا اُتار کر اس عورت کو دے دے۔ اور چوں کہ تمسّک امام صاحب ؒ کا اپنے مدلول میں اصرح ہے بہ نسبت متمسّکاتِ شافعی ؒ کے، اس لیے صریح میں تاویل مناسب نہیں ہوئی، یہ کلام تو عالمانہ ہے۔