اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے مذکر نکل گیا اور خنثیٰ مشکل نکل گیا، ممکن ہے وہ مذکر ہو، اس طرح جنّیہ نکل گئی، اور دریائی انسان مختلف جنس ہونے کی وجہ سے نکل گیا (یعنی ان سے نکاح جائز نہ ہوگا) اور امام حسن ؒ نے گواہوں کی موجودگی میں جنیہ کا نکاح جائز قرار دیا ہے، جیسے ’’قنیہ‘‘ نے ’’درّ مختار‘‘ سے نقل کیا ہے۔ ردّ المحتار میں ہے: لأن قولہ تعالٰی: {وَاللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ مِنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا} بَیَّنَ الْمُرَادَ مِنْ قَوْلِہِ: {فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَائِ} وَہُوَ الْأُنْثٰی مِنْ بَنَاتِ آدَمَ، فَلَا یَثْبُتُ حِلُّ غَیْرِہَا بِلَا دَلِیْلٍ۔ فرمانِ الٰہی: ’’اللہ نے تم ہی میں سے تمہاری بیویاں بنائیں‘‘ کی اصل مراد کو اللہ کے اس قول نے اس طرح واضح فرمایا کہ ’’نکاح کرو اپنی پسندیدہ عورتوںسے‘‘ اور وہ اولادِ آدم میں سے صرف عورتیں ہیں، اس کے علاوہ بغیر دلیلِ شرعی کے کسی اور سے نکاح کا حلال ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ یہ تو دلیلِ نقلی سے استدلال کیا تھا، اور اس کے بعد ایک لطیف دلیلِ عقلی سے استدلال کیا ہے: وَلِأَنَّ الْجِنَّ یَتَشَکَّلُوْنَ بِصُوَرٍ شَتّٰی، فَقَدْ یَکُوْنُ ذَکَرًا یَتَشَکَّلُ بِشَکَلِ اس لیے کہ ۔ِ۔ّجن مختلف شکلوں میں متشکل ہوتے ہیں تو کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مذکر ۔ِ۔ّجن مؤنث کی أُنْثٰی۔ (۲؍۴۲۴) وَفِیْہِ بَعْدَ أَسْطُرْ: فِي ’’الْأَشْبَاہِ‘‘ عَنِ ’’السِّرَاجِیَّۃِ‘‘ لَا تَجُوْزُ الْمُنَاکَحَۃُ بَیْنَ بَنِيْ آدَمَ وَالْجِنِّ وَإِنْسَانِ الْمَائِ؛ لِاخْتِلَافِ الْجِنْسِ اھـ۔ وَمُفَادُ الْمُفَاعَلَۃِ أَنَّہُ لَا یَجُوْزُ لِلْجِنِّيِّ أَنْ یَّتَزَوَّجَ إِنْسِیَّۃً أَیْضًا، وَہُوَ مَفَادُ التَّعْلِیْلِ أَیْضًا۔ شکل میں متشکل ہوجاتاہے۔ اس کے چھ سطروں بعد اشباہ النظائر میں ’’سراجیہ‘‘ سے نقل کیا ہے کہ آدم ؑ کی اولاد، جنات اور دریائی انسان کا آپس میں نکاح جائز نہیں،