اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عزیز کے ہاتھ جو نکاح کا پیام لے کر گئے تھے لکھ بھیجا، اس فعل سے گھر میں مجھ کو روکا بھی، مگر میں نے یہ سمجھا کہ بدون اس کے اس مصیبت کا کوئی علاج نہیں، اُدھر میں مردوں سے مشورہ کرچکا تھا، عورت کی رائے کو میں نے ناقص سمجھ کر بھی عمل نہ کیا۔ اس تحریر و پیام کا جو اثر دوسری طرف ہوا، اس کو سن کر دوسرا صدمہ پہنچا، مگر بجز برداشت کرنے کے اس کا کوئی علاج میرے ہاتھ میں نہ تھا، اب یہ دوسرا موقع ہوا بد نامی وملامت کا، کسی نے کہا:’’خواہ مخواہ دل شکنی کی‘‘، کسی نے کہا: ’’بیوی سے اتنا دبنا نہ چاہیے‘‘،کسی نے کہا:’’یہ جائز کہاں تھا۔‘‘ اوّل موقع پر عوام نے زیادہ بدنام کیا تھا، اس دوسرے موقع پر اہلِ فہم (سمجھ دار لوگوں) نے زیادہ بدنام کیا۔ اب تیسرا موقع سب سے زیادہ عجیب ہوا کہ جب وہ عزیز پیام پہنچا کر واپس آگئے تو اب منکوحۂ اولیٰ کو یہ خیال غالب ہوا کہ افسوس! میرے سبب اُنھوں نے اپنے ایک رغبت کے معاملے کو قطع کیا، اب ان کو عمر بھر قلق ورنج رہے گا اور مجھ کو سخت شرمندگی رہے گی، اور لوگ بھی یہ سمجھیں گے کہ اس کے سبب ایسا ہوا، غرض ان خیالات نے اس قدر غلبہ کیا کہ اصل واقعے سے زیادہ صدمے کے آثار ظاہر ہونے لگے، اور ارادہ کیا کہ اب میں خود جاکر پھر نکاح کی تجدید (نئے سرے سے نکاح کرنے) میں کوشش کروں۔ میں نے انجام سوچ کر ہر چند منع کیا، اپنے ایک مخلص دوست صالح عالم سے بطور وعظ کے فہمایش بھی کرائی، مگر اُن کا یہ خیال قوی ہوتا گیا حتیٰ کہ خود وہاں جاکر سب کو راضی رضا کرکے مجھ کو یہاں سے بلاکر تجدید کرادی، اس تجدید میں قوی قوی رُکاوٹیں پیش آئیں، کہ جن میں بعض کا مجھ پر بار ڈالنے کی تجویز بھی تھا، جس کو میں برداشت کرنا پسند نہ کرتا تھا اور بدون اس کے ظاہراً تجدید دشوار تھی، اس وقت بے ساختہ میرے قلب میں آیا کہ اب تک تو منامات ومکاشفات (خوابوں اورکشفوں) سے احباب استدلال (دلیل دیا) کرتے تھے، کہ یہ مِنَ الْغَیْبِ (غیب سے) ہے، مگر میرے قلب میں ان چیزوں کا زیادہ اثر نہ تھا، اب میں اس کے مِنَ الْغَیْبِ ہونے نہ ہونے پر اسی سے استدلال کرتاہوں کہ میں کسی شرطِ زائد کو قبول نہ کروں گا، اگر پھر بھی اس کا وقوع ہوگیا تو میں مِنَ الْغَیْبِ سمجھوں گا، ورنہ اس بار سے بچار ہوں گا۔ چناںچہ باوجود اس کے حق تعالیٰ نے سب کے قلوب کو دفعتاً (اچانک) بدل دیا کہ سب شرطیں محذوف(ختم) ہوگئیں اور تجدید ہوگئی، مزاحمات کا اس طرح بلاکوشش دفع ہوجانا میرے نزدیک ایک باوقعت دلیل ہے، اور اس سے بڑھ کر دلیل خود مزاحم کا کوشش کرنا یعنی منکوحۂ اُولیٰ کا اس طرح سعی کرنا ہے، اب اس سے ان منامات ومکاشفات کا صدق راجح ہوتا ہے۔ یہ تیسرا موقع تھا، اس میں بھی بے حد ملامت کی گئی، کسی نے کہا:’’طلاق کے بعد بلا حلالہ تجدید کہاں جائز ہے‘‘؟ کسی نے