اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہر صاحبِ افادئہ دینیہ کو جب کہ کسی کو استفادہ ہو، سب کو عام ہے، لیکن قواعد سے معلوم ہوتا ہے کہ سب حقوق میں متساوی نہیں ہیں، ان سب میں اُستاد بالمعنی المعروف کا حق زیادہ ہے، دو وجہ سے: ایک تو یہ کہ اُستاد جس قدر مشقت افادئہ تلامذہ کے لیے برداشت کرتا ہے اس قدر دوسرے اہلِ افادہ نہیں کرتے، بعض طرقِ افادہ میں تو چنداں مشقت ہی نہیں، اور بعض میں گو مشقت ہے مگر وہ اس مستفید کے لیے برداشت نہیں کرتا، اورنصِ قطعی {وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسَانًا حَمَلَتْہُ أُمُّہُ کُرْہًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْہًا} سے مشقت سے حق کا عظیم ہونا ثابت ہوتا ہے، یہ وجہ تو تمام مفضل علیہم یعنی پیر و واعظ ومصنف کو عام ہے۔ اور دوسری وجہ جو صرف بعد میں متحقق ہے یہ ہے کہ شاگرد نے اُستاد کی تابعیت کا التزام کیا ہے اور التزام ایک وعدہ ہے اور وفائے عہد لازم ہے، عام لوگوں کو اس میں یہ غلطی واقع ہورہی ہے کہ پیر کی تعظیم و خدمت و اطاعت میں حدودِ شرعیہ سے بھی تجاوز کرجاتے ہیں اور اُستاد کے حقوق ادا کرنے میں ۔ّحدِ شرعی کے قریب بھی نہیں پہنچتے۔ وہل ہذا إلا تغییر للمشروع۔تنبیہِ ثانی : آیا اُستاد وپیر کا حق زیادہ ہے یا باپ کا، اس میں بھی عام طور پر لوگ اشتباہ والتباس میں مبتلا ہوکر یہ سمجھتے ہیں کہ پیر اور اُستاد رُوحانی مر۔ّبی ہے اور باپ جسمانی مر۔ّبی ہے، اور روحانی مر۔ّبی بڑھا ہوا ہے جسمانی مر۔ّبی سے۔ اس دعوے کی غلطی اجمالاً تو اسی سے سمجھ لینا کافی ہے کہ نصوص میں جس ۔ّشد و ۔ّمد سے باپ کے حقوق بتلائے گئے ہیں، اُستاد و پیر کے نہیں بتلائے گئے۔ اور تفصیل یہ ہے کہ اگر ان لوگوں کے اوامر میں کچھ تعارض نہ ہو تب تو تحقیق تقدیمِ حق کی ضرورت ہی نہیں، اور اگر تعارض ہو تو دیکھنا چاہیے کہ ان میں سے کوئی امر شرعاً واجب ہے یا نہیں؟ اگر واجب ہے تو وہ ۔ّمقدم ہے خواہ اس کا باپ آمر ہو یا اُستاد یا پیر ہو، اور اگر واجب نہیں دونوں طرف مباح ہے، بس یہ محل بحث ہے اور اس میں نصوص سے باپ کا حق ۔ّمقدم معلوم ہوتاہے، کما ہوظاہر۔ رہا جواب اس دلیل کا سو اگر صغریٰ مان بھی لیا جاوے اس طرح سے کہ کوئی باپ ایسا ہو جس نے رُوحانی تربیت بالکل نہ کی ہو، صرف کھلایا ہی پلایا ہو، تب بھی کبریٰ باعتبار اس کے مراد کے محتاجِ دلیل ہے اور اس کی کوئی دلیل نہیں، پس اگرچہ مر۔ّبیٔ رُوحانی درجہ میں افضل ہو مر۔ّبیٔ جسمانی سے، لیکن جو اس سے مقصود ہے کہ مر۔ّبیٔ رُوحانی کا حق اور اطاعت زیادہ ہے مر۔ّبی جسمانی سے اس کے لیے دلیل کا مطالبہ کیا جاوے گا۔ اور اگر اس کو مان بھی لیا جاوے تب بھی مقصود مستدل کاحاصل نہیں، کیوںکہ اُستاد اور پیر سے زیادہ مر۔ّبیٔ رُوحانی رسول اللہﷺ ہیں اور حق تعالیٰ تو جسم اور روح دونوں کے مر۔ّبی ہیں اور خدا اور رسول نے باپ کا حق زائد کیاہے۔ پس اس کی اطاعت میں بھی ایک بڑے مر۔ّبیٔ رُوحانی کی تقدیمِ