اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس طرح اس پر احسان کیے اور اس نے ہمارا خیال نہ کیا، اس طرح بے مروّتی کی۔‘‘ مَنَّ وَأَذٰی جس کی ممانعت قرآنِ مجید میں آتی ہے، وہ یہی ہے۔ اس سے صدقے کا اجر باطل ہوجاتا ہے، حق تعالیٰ شانہٗ نے ایسے دینے والوں کی مدح وفضیلت بیان فرمائی ہے جو دے کر اس کا صلہ اور شکریہ نہیں چاہتے، ’’لوجہ اللّٰہ‘‘ خدمت کرنا یہی ہے۔ قال اللّٰہ تعالٰی: {اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ لَا نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّلَا شُکُوْرًاO}1 ہم تم کو محض خدا کی رضا مندی کے لیے کھانا کھلاتے ہیں، نہ ہم تم سے (اس کا فعلی) بدلہ چاہیں اور نہ (اس کا قولی) شکریہ چاہیں۔ بعضے اس کے مقابل میں یہ اِفراط کرتے ہیں کہ ہر سائل کو دینا فرض سمجھتے ہیں، بعضے تو تفاخر کے واسطے کہ نام ہوگا کہ فلاں شخص کے پاس سے کوئی سائل محروم نہیں آتا، اور بعضے بہ وجہ غایتِ تد۔ّین و قلتِ علم کے کہ اس کی حاجت روائی کو فرضِ شرعی سمجھتے ہیں، اور بعضے بہ وجہ طمع یا خوفِ دنیوی کے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس پردے میں کوئی کامل ہو، اس کی خدمت کرنے سے ہم مالا مال ہوجاویں گے، مال میں، اولاد میںترقی ہوگی، اور اگر نہ دیں گے ، شاید بد دعا کریں، یا ناراض ہوجاویں، تو ہم برباد ہوجاویںگے۔‘‘ اور اس اِفراط کے سبب (جس کا منشا مختلف ہے کہ بعض میں تفاخر، بعض میں کثرتِ تد۔ّین ہے اور قلۃ العلم ، بعض میں غرضِ دنیوی) یہ لوگ اکثر قرض دار بھی ہوجاتے ہیں اور اس قرض کا خمیازہ کبھی اپنے کو بھگتنا پڑتا ہے، کبھی اولادکو، کبھی ادا نہیں ہوتا اور آخرت کا گناہ سر پر رہتا ہے، حق تعالیٰ نے یہ نہیں اجازت دی کہ خود منگتے ہوجاؤ مگر سائل کا پیٹ بھرو۔ قال اللّٰہ تعالٰی: {وَلَا تَجْعَلْ یَدَکَ مَغْلُولَۃً اِلٰی عُنُقِکَ}1 اور نہ رکھ اپنا ہاتھ بندھا ہوا اپنی گردن کے ساتھ۔ اس میں تفریطِ مذکور اوّلاً کی اصلاح ہے۔ {وَلَا تَبْسُطْہَا کُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَحْسُوْرًاO}2