اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھنے نہ پایا تھا کہ موت آگئی تو دس روزے کے فدیے کی وصیت واجب ہوگی۔مسئلہ : فدیے کی وصیت ثلثِ ترکہ سے زائد میں صحیح نہیں، یعنی تجہیز وتکفین اور قرض سے مثلاً تین سو روپے بچ گئے تو سو روپے سے زائد میں وصیت صحیح نہ ہوگی، البتہ اگر بالغ وارث اپنے حصے میں جائز رکھیں تو ان کو اختیار ہے۔مسئلہ : جب تک روزہ قضا کرنے کی قدرت رہے اس وقت تک فدیہ دینا کافی نہیں بلکہ قضا ہی رکھنا فرض ہوگا، ایک مترجم قرآن کے حاشیہ پر {وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ} الآیۃ کی تفسیر میں جو اس کے خلاف لکھ دیا ہے وہ بالکل غلط ہے، اس پر عمل حرام ہے، اہلِ علم نے اپنی تحریرات میں اس کی غلطی کھول دی ہے۔مسئلہ : اسی طرح جب تک اُمید صحت اور قوت کی ہو فدیہ دینا کافی نہیں، البتہ اگر کوئی ایسا مرض ہو کہ اس سے صحت کی اُمید نہ رہے اور مرض کی حالت میں قوت نہ ہو یا بہت بوڑھا ہوگیا اور قوت روز بہ روز گھٹتی جاتی ہو، تو ایسے شخص کو ادا اور قضا روزے کے بدلے فدیہ دینا درست ہے، اسی طرح اگر نادانی سے بارہ مہینے روزے سے رہنے کی نذر کرلی تھی اور اب ہار گیا تو اس کو بھی روزانہ روزے کافدیہ دینا درست ہے۔مسئلہ : لیکن مرض وضعف میں نماز چوں کہ اشارے سے بھی درست ہے، اس لیے قضا نمازوں کا فدیہ اس وقت درست ہوسکتا ہے جب اشارے سے بھی ان کے پورے کرنے کی اُمید نہ رہے، جیسے مرض الموت میں ایسی حالت ہوجاتی ہے (مگر اس مسئلے کو زیادہ تحقیق بھی کرلیا جائے)مسئلہ : اگر کوئی ایسی حالت میں کہ فدیہ کافی نہ ہو، اس نظر سے فدیہ دے دے کہ شاید میری وصیت کو وارث پورا نہ کریں اور یہ بھی نیت رکھے کہ اگر صحت وقوت عود کرآئے تو اس فدیے کو کافی نہ سمجھوں گا بلکہ نمازیں اور روزے قضا کروں گا تو اس کا مضایقہ نہیں۔مسئلہ : جو روزہ قسم کے کفارے میں اس پر واجب تھا، حیات میں اس کا فدیہ درست نہیں، بلکہ اگر اخیر عمر تک ادا سے عاجز رہے تو مرتے وقت فدیے کی وصیت کرے۔مسئلہ : اگر میّت بلا وصیت مرجائے، تب بھی ورثاء کو بہت ثواب ہوگا۔ اگر اس کی نماز اور روزے کا فدیہ ادا کردیں۔مسئلہ : ایک عمل بعض جگہ عوام میں ’’اِسقاط‘‘ کے نام سے مشہور ہے، اس سے فدیہ ادا نہیں ہوتا۔مسئلہ : جہاں رقمِ فدیہ بہت زیادہ ہو اور اس قدر گنجایش ہو نہیں تو بالکل اس کو نظر انداز کرنے سے یہ صورت کرلیں کہ مثلاً وارث دس روپے کسی مسکین کو بہ نیت فدیہ دیں، پھر وہ اپنی خوشی سے اس وارث کو وہ رقم ہبہ کردے، یہ وارث پھر