اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مثل وقف، کفارئہ یمین، نذر، فدیۂ نماز، روزہ و صدقۂ نافلہ وغیرہ، جس طرح زکوٰۃ کے ملحقات میں سے صدقۂ فطر و قربانی ہے، جن کے متعلق اس کے قبل بیان ہوچکا ہے، اسی طرح اس کے ملحقات میں سے دوسری بعض طاعاتِ مالیہ بھی حقوق اللہ میں سے ہیں جن میں سے بعض کانام سرخیٔ بالا کے ضمن میں ہے، ترمذی کی حدیثِ مرفوع ’’إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَی الزَّکَاۃِ‘‘ (یعنی بلا شبہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے) کے عموم میں یہ سب داخل ہیں۔ اور چوںکہ ایسی طاعات میں زکوٰۃ رأس واساس ہے، اور اسی وجہ سے ان سب میں یہی شعائر وارکانِ اسلام سے ہے، اور باقی سب اس کے بعد کے درجے میں۔ اسی بنا پر اوروں کو اس کے ملحقات میں سے کہہ دیا گیا۔ ورنہ یہ مقصود نہیں ہے، اور نہ یہ سمجھنا چاہیے کہ زکوٰۃ فرض ہے، اور دوسرے تطوّع، یا یہ کہ جس کے ذ۔ّمہ زکوٰۃ نہ ہو، اس کے ذ۔ّمہ دوسرے حقوقِ مذکورہ میں سے کچھ نہ ہوگا، یہ دونوں حکم غلط ہیں۔ واقفانِ احکام جانتے ہیں کہ صدقۂ فطر، قربانی، کفارئہ یمین، ایفائے نذر، فدیہ صوم وصلاۃ کا بھی واجب ہے، گو وقف صدقۂ نافلہ واجب نہ ہو، اور اسی طرح بعض کے ذ۔ّمہ زکوٰۃ نہیں ہوتی، مگر دوسرے حقوقِ مالیہ واجبہ اس کے ذ۔ّمہ ہوتے ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ اعمال درجے میںتو زکوٰۃ کے بعد ہیں، مگر پھر بھی شرعاً مطلوب ہیں، جن میں بعض واجب اور بعض مندوب ہیں، چوںکہ ان میں بھی مختلف کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں، اس لیے ان پر مختصراً بہ قدرِ ضرورت متنبہ کرنا ضروری ہے، چناںچہ تھوڑا تھوڑا عرض کرتاہوں، اور۔ُ حقوق اللہ کی اس لیے قید لگائی کہ جو حقوقِ مالیہ من جملہ حقوق العباد ہیں، وہ از قبیلِ معاملات ہیں جن کا یہاں ذکر نہیں ہے، اس وقت صرف دیانات کا بیان ہے۔ اس میں بعض کوتاہیاں وقف کرنے والے کی طرف سے ہوتی ہیں، اور بعض منتظم اور متو۔ّلی کی طرف سے، اور بعض واقف کی اولاد سے، بعض دوسرے اجنبی لوگوں کی طرف سے۔ چناںچہ واقف کی طرف سے ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ جس چیز کو وقف کیا ہے اس میں یہ بھی رعایت نہیں کی جاتی کہ حلال سے حاصل ہوئی ہے یا حرام سے؟ محض تفاخر اور شہرت کے لیے نام کرنے کو یہ عمل کرتے ہیں، حدیث میں صاف ارشادہے: عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ قَالَ: لَا یَکْسِبُ عَبْدٌ مَالَ حَرَامٍ فَیَتَصَدَّقُ مِنْہُ فَیُقْبَلُ مِنْہُ، وَلَا یُنْفِقُ مِنْہُ فَیُبَارَکُ لَہُ فِیہِ، وَلَا یَتْرُکُہُ خَلْفَ ظَہْرِہِ إِلَّا کَانَ زَادَہُ إِلَی النَّارِ، إِنَّ اللّٰہَ لَا یَمْحُو السَّيِّئَ بِالسَّيِّئِ، وَلٰکِنْ یَمْحُو السَّيِّئَ بِالْحَسَنِ، إِنَّ الْخَبِیْثَ لَا یَمْحُو الْخَبِیْثَ۔1