اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی طرح مدارس میں دینے کے لیے شرطیں ہیںکہ مہتمم کو اطلاع کرے، اور یہ کہ اس پر قلب مطمئن ہو کہ یہ غیر ۔َمصرف میں ۔َصرف نہ کرے گا، تاکہ وہ ۔َمصرف میں ۔َصرف کرسکے، اور کردے، مثلاً:مستحق ۔ُطلبا کو دے دے کہ وہ اپنی خوراک پوشاک وغیرہ میں ۔َصرف کریں، اور اگر اطلاع نہ ہوئی ہو، یا ہوئی مگر وہ مسائل نہیں جانتا یا جانتا ہے مگر محتاط نہیں تو ان صورتوں میں چوںکہ اطمینان نہیں کہ وہ مصرَف میں ۔َصرف کرے گا، اس لیے ایسے شخص کو دینا ہی جائز نہیں۔ غرض جس جگہ صرف کرنے سے کسی خاص شخص کی ملک نہ ہو، اور ملک بھی واقعی جیسے عمارت یا فرشِ مسجد میں ۔َصرف کرنا یا کفن لے کر ۔ُمردے پر ڈال دینا، یا ملک تو ہوجائے مگر وہ شخص ۔َمصرف نہ ہو جیسے غنی یا بنی ہاشم یا اس کی خدمت کی اُجرت میں دیا جائے، جیسا مذکورین کی تنخواہوں میں دینا ، یہ سب غیر ۔َمصرف ہیں، زکوٰۃ ادا نہ ہوگی، اور دوبارہ دینا پڑے گی، سنا گیا ہے کہ بعض لوگوںنے چندہ حجاز ریلوے میں زکوٰۃ دے دی ہے، سو ان کو وہ زکوٰہ دوبارہ دینا چاہیے۔ اور ملکِ واقعی کے چندہ لگانے سے یہ بات معلوم ہوگئی ہوگی کہ بعض لوگ جو مدارس یا مساجد کے مصارفِ عامہ میں ۔َصرف کرنے کے لیے ایک حیلہ کیا کرتے ہیں کہ اوّل کسی مسکین ۔َمصرفِ زکوٰۃ کو سمجھا دیا کہ ہم تم کو سو روپے دیں گے، پھر تم مسجد یا مدرسہ میں دے دینا، اور پھر اس کو دیتے ہیں، اور وہ مسجد وغیرہ میں دے دیتا ہے، اور اس کو ’’حیلۂ تملیک‘‘ کہا جاتاہے، چوںکہ یقینی بات ہے اس میں دینے والا حقیقتاً اس مسکین کو مالک نہیں بناتا، محض صورت تملیک کی ہے اس لیے اس طور سے زکوٰۃ اداکرنے کا حکم مشکل ہے۔ اور ایک خرابی اس میں یہ ہے کہ وہ مجبور ہوکر پھر واپس کردیتا ہے، تو وہ دینا اس کا بہ ۔ِطیبِخاطر نہیں ہوتا جوکہ ۔ّحلتِ مال کی شرط ہے، غرض لینا دینا دونوںقواعد کے خلاف ہیں، بعض کو شبہ ہوجاتا ہے کہ شرع تو ظاہر پر ہے، تو خوب سمجھ لو! کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ باطن کی تفتیش مت کرو، لیکن اگر بلا تفتیش باطن کی اطلاع ہوکہ یہاں تملیک کی نیت نہیں، اور ۔ِطیبِ خاطر نہیں تو شرع نے یہ کب کہا ہے کہ اب بھی باطن کا اعتبار مت کرو؟ اگر یہ نہ ہوتا تو بہ نصِ حدیث جو حلتِ مال کے طیبِ نفس شرط لگایا گیا ہے جوکہ امرِ مُبطن ہے یہ بے معنی ہوتا۔ اگرکہیں ایسے ہی موقع پر زکوٰۃ سے امداد کرنے کی ضرورت ہو اس کی ایک اور تدبیر جوکہ بالکل قواعد کے مطابق ہے یہ ہے کہ کسی مسکین کو مشورہ دیا جائے کہ تم دس روپے مثلاً کسی سے قرض لے کر فلاں سیّد کو دے دو، یا فلاں مسجد و مدرسہ میں دے دو ہم تمہاری اِعانت ادائے قرض میں کرائیں گے، جب وہ مسکین وہاں دے دے تم اس مسکین کو دس روپے