اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۳۔ قرآنِ مجید اس قدر تیز پڑھتے ہیںکہ تجوید کیا تصحیحِ حروف بھی نہیں ہوتی، بعض دفعہ سامعین کو سمجھناکجا، سنائی بھی نہیں دیتا کہ کیا پڑھا جارہا ہے۔ ۴۔ اکثر ثنا و تسبیحاتِ رُکوع و سجود و تشہد ، مقتدی پورا نہیں پڑھنے پاتا کہ امام صاحب قرأت یا قومہ یا جلسہ یا قیام یا سلام کی طرف چل دیتے ہیں۔ ۵۔ ترویحہ میں بھی بعض جگہ نہیں ٹھہرتے۔ ۶۔ بعضے لوگ ایک ہی رات میں دو دو جگہ پوری تراویح پڑھادیتے ہیں۔ ۷۔ بہت لوگ اُجرت پر قرآن سناتے ہیں۔ ۸۔ بعضے حفاظ اپنا پڑھ کر یا کسی روز ناغہ کرکے دوسرے حفاظ کا اس نیت سے سننے جاتے ہیںکہ اس کی غلطیاں پکڑیں گے یا اس کو غلطی میں ڈالیں گے، خواہ غلط بتلاکر یا اس کے قلب کو مختلف نالائق حرکات سے پریشان کرکے، کہیں لاٹھی کھڑکھڑاتے ہیں، کہیں پاؤں زو زور سے زمین پر مارتے ہیں، کہیں کھنکار تے ہیں، کہیں لالٹین کو اُلٹ پلٹ کرکے دکھاتے ہیں، کہیں کھڑے ہوکر زور زور سے باتیں کرتے ہیں، غلط گیری کا تجسس اور غلط اندازی شیطنت ہے، یہ اسی کا خاصہ ہے، عبادت میں دوسری طرف مشغول کرکے خلل ڈالنا۔ ۹۔ بعض ایسے بچوں کو امام بنادینا جن کو طہارت ونماز کے مسائلِ ضروری بھی معلوم نہیں، بلکہ ان پر یہ بھی اطمینان نہیں کہ ان کے کپڑے بھی پاک ہوں گے یا ان کا وضو بھی ہوگا، اور نابالغ کے پیچھے تراویح کے جائز ہونے میں جو اختلاف ہے وہ اس سبب کے علاوہ ہے، اوّل تو نماز کے بارے میں اَحوط پر عمل مطلوب ہے، پھر جواز کی صورت میں بھی ان عوارضِ بالا کا کیسے انکار ہوسکتاہے؟ ایسے بچے نوافل میں پڑھ دیا کریں کافی ہے۔ ۱۰۔ بعض دفعہ شبینہ اس طرح پڑھنا کہ نماز اور قرآن دونوں کے احترام و تعظیم کا بالکل ضائع ہونا لازم آتاہے، یہاں تک کہ ایک مقام پر ایک حافظ صاحب چارپائی پر لیٹے ہوئے سب ۔ُحفاظ کا سنا کیے، اور سہواً و متشابہ بھی بتلاتے رہے، اور سب کی نمازیں شب بھر کی برباد کرتے رہے، اور بہت سی خرابیاں اس کے متعلق بندے نے ’’اصلاح الرسوم‘‘ میں لکھ دی ہیں، اس کو بھی ملاحظہ فرمالیا جائے، چوںکہ ان مذکورہ دس امور کا حکم کچھ خفی نہیں، نیز مراجعتِ ۔ُعلما سے بآسانی ہوسکتا ہے اس لیے بہ خیالِ تطویل مختصر کردیا۔ ۱۱۔ بعض اُمورِ متفرقہ منکرات میں سے ہیں، جیسے منجھلے روزے کے لیے خاص طور پر اہتمام کرنا۔ ۱۲۔ آخری جمعہ کو خطبۃ الوداع کا التزام۔