اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب حق تعالیٰ کی طرف منسوب ہوگا اس کا مصداق و منشا انتزاعِ قدیم ہوگا اور اس کے مقابل جو اجمالی ہے اللہ تعالیٰ اس سے ۔ُمنزہ ہے، اور جو علم اجمالی اہلِ معقول کی اصطلاح ہے وہ عین ذات ہے، سو ان اصطلاحوں کے خلط سے کس قدر خبط ہوگیا۔ اسی طرح صوفیہ کی تفسیر کو تفسیر سمجھنا ناجائز ہے، تحقیق اس کی احقر نے ’’کلید ِمثنوی‘‘ میں لکھی ہے اور اقتباس ہماری اس مبحث سے خارج ہے کہ حقیقت میں اس کا إیراد من حیث القرآن نہیں ہے، بلکہ تشبیہ بالوارد في القرآن، وشتان بین التمثیل والتبدیل۔ ۶۔ بعض لوگ قرآن کوبے وضو چھوتے ہیں یا لکھتے ہیں، اس میں کاپی نویس اور تعویذ لکھنے والے بہت مبتلا ہیں، اسی طرح ورق بردار اور پتھر جمانے والے یا پریس مین، ان سب کو باوضو رہنا چاہیے، ورنہ پاک کپڑے سے چھوئیں۔ ۷۔ بعضے لوگ قرآنِ مجید کو پشت کی طرف یا اپنی نشست کی جگہ سے نیچے یا متبذ۔ّل جگہ پر رکھ دیتے ہیں، یا قرآن کے اُوپر کوئی کتاب یا قلم دوات وغیرہ رکھ دیتے ہیں یا قرآن میں دوسرے کاغذات یا غلاف میں قرآن کے اُوپر عینک وغیرہ رکھ دیتے ہیں، یہ سب خلافِ ادب ہے۔ البتہ سفر میں اگر اسباب وصندوق وغیرہ میں مستور ہو تو بہ مجبوری بعض آداب میں تخفیف ہوجاتی ہے، اسی طرح اس پر بہت ۔ّمتبذل میلے کپڑے کاغلاف باوجود وسعت بدلنے کے ایک گونہ قلتِ ادب ہے، گو درجۂ حرمت تک نہ سہی۔ ۸۔ قرآنِ مجید جب ایسا ۔ُکہنہ ہوجائے کہ اس سے انتفاع ممکن نہ ہو تو اس کو پاک جگہ دفن کردینا چاہیے، مگر اس پر مٹی نہ ڈالے، بلکہ جس طرح مسلمان میّت کی قبر میں تختے وغیرہ رکھ کر مٹی دیتے ہیں اسی طرح کرنا چاہیے۔ ایسے ہی اگرکوئی قرآن ایسا غلط لکھا ہوکہ اصلاح دُشوار ہو تو اس کو بھی دفن کردینا چاہیے، اس میں اکثر لوگ جو سستی کرتے ہیں وہ دریدہ ہوکر منتشر ہوجاتاہے اور افسوس ہے کہ وہ ردّی میں جاکر دواؤں کی ۔ُپڑیوں میں یا بچوں کے بعض کھلونوں میں استعمال کیا جاتاہے، ایسا کرنا ہم لوگوں کی کتنی بے غیرتی ہے! ۹۔ جس روشنائی میں کسی نجس چیز کا میل ہو اس سے قرآن لکھنا یا جس کپڑے میں ایسا قوی شبہ ہو اس کا غلاف بنانا یا جس وارنش میں ایسی چیز ہو اس کو جلد پر ملنا یہ سب گناہ ہے، چناںچہ ظاہرہے۔ ۱۰۔ قرآن کی کتابت یا طباعت میں تصحیح کااہتمام نہ کرنا یہ ایسی بلاکی بات ہے جس کا ضرر دور تک اور دیر تک وبالِ جان رہے گا، جتنے لوگ پڑھیں گے اور جب تک(خواہ دو سو برس کیوں نہ ہوں) یہ مصاحف رہیں گے، اس بانی مسبّب کو اس