اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کاری ضرور سکھلائی جائے۔ دوسری یہ کہ جو کسی وجہ سے نہ سیکھیں یا سیکھنے سے معذور ہوں اور اس لیے وہ خدمتِ دین ہی کے لیے فارغ ہوں تو بلا ۔ّتعین لوگوں کو اتنی خدمت کرنی چاہیے کہ ان کی ضروری حاجات تو پوری ہوتی رہیں تاکہ ان کی نیت بگڑنے نہ پائے۔ یہ کوتاہی الفاظ ومعانی کے متعلق تو وہ تھی جس میں الفاظ ومعانی کو بہ حالِ خود باقی رکھ کر اس سے دنیوی غرض حاصل کی گئی، اس سے اَقبح اور اَشنع وہ ہے کہ ایسی اغراض مال و جاہ کے لیے الفاظ یا معانی میں تحریف کا ارتکاب کیا جائے، جیسے بعض جاہل ۔ّحفاظ کو دیکھا جاتاہے کہ امتحان کے طور پر پوچھا کرتے ہیں کہ بتلاؤ الحمد میں شیطان کا نام کتنی جگہ آیا ہے؟ پھر خود افادہ فرماتے ہیں کہ سات جگہ: ٭دُلل ٭ہرب ٭کنس ٭کنع1 اسی طرح سات گنوادیتے ہیں، بھلے مانسوں نے ’’دُلل‘‘ کو ترکیب دی ہے، ’’الحمد‘‘ کے آخر اور ’’للہ‘‘ کے اوّل سے، اور ’’ہرب‘‘ کو ’’للہ‘‘ کے آخر اور ’’رب العالمین‘‘ کے اوّل سے، اور ’’کنع‘‘ کو ’’ایاک‘‘ کے آخر اور ’’نعبد‘‘ کے اوّل سے، اور ’’کنس‘‘ کو ’’ایاک‘‘ کے آخر اور ’’نستعین‘‘ کے اوّل سے۔ اس کے لغو ہونے میں کیا شبہ ہوسکتاہے؟ یہ اَمر قیاسی تو ہے نہیں، نقل کی ضرورت ہے، پس ان سے تصحیحِ نقل کا مطالبہ کافی ہے۔ بچپن میں ایک حافظ صاحب سے سنا تھا کہ بتلا ؤ ’’لِکَوَبِلْ‘‘ کہاں آیا ہے؟ پھر فرمایا: {مِنْ قَبْلِکَ وَبِالْآخَرَۃِ} الآیۃ۔ ایک صاحب نے فرمایا تھا کہ ’’قرآن میں ایک جگہ ہے اِدھر اللہ اُدھر اللہ بیچ میں اونٹنی کا بچہ‘‘ یعنی آیت میں {فَقَالَ لَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ نَاقَۃَ اللّٰہِ}1 پھر کہا اُن کو اللہ کے رسول نے: خبردار رہو، اللہ کی اونٹنی سے۔ اوربہت سی ایسی خرافات گڑھ رکھی ہیں، یہ ۔ّتصرف فی الالفاظ ہے۔