اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(عاشق) ہوگیا تھا، اس مفتی نے ترکیب یہ لکھی کہ ’’ساس وہ ہے جو منکوحہ کی ماں ہو، تو کسی عورت کا ساس ہونا موقوف (منحصر) ہوا منکوحہ کے ماں ہونے پر، اور یہ منکوحہ جاہل ہے، اور جاہلوں سے اکثر اقوال وافعالِ شرکیہ وکفریہ صادر ہوا کرتے ہیں، اور نکاح پڑھنے کے وقت کسی نے منکوحہ کو تجدیدِ ایمان نہیں کرائی، اور مرتدہ (دین سے پھر جانے والی) کا نکاح مسلم سے صحیح نہیں، پس یہ نکاح نہیں ہوا، اس لیے نہ وہ منکوحہ ہوئی، اور نہ اُس کی ماں ساس ہوئی، رہی حرمتِ مصاہرت بمحض الوطی (صرف ہم بستری کے سبب دامادی رشتے سے حرام ہونا) یہ صرف امام ابوحنیفہ ؒ کا مذہب ہے، سائل پر فرض نہیںکہ ان کی تقلید کرے، پس اس لیے وہ ساس سائل پر حلال ہوگئی۔‘‘ افسوس! اس شخص نے ایک شخص کی دنیوی نفسانی خواہش پوری کرنے کے لیے بلکہ اپنی ایک رقم سیدھی کرنے کے لیے ایک مسلمان عورت کو کافر بنایا، اور اتنی ۔ّمدت تک زوجین (میاں بیوی) کو مرتکبِ زنا (زنا کرنے والے) قرار دیا، پھر محض اتباعِ ہَویٰ (نفسانی خواہش کی پیروی) کے لیے ایک مقلد مذہبِ ۔ّمعین (ایک ۔ّمقرر ہ مذہب کی تقلید کرنے والے یعنی حنفی مسلمان) کو اجازت ترک تقلید وارتحال إلی مذہب الغیر (تقلید چھوڑ کر اجازت دوسرے مذہب اختیار کرنے) کی دی، جس کے خطرناک ہونے کے متعلق ایک حکایت عنقریب عرض کروں گا، اس طرح پھیر پھاڑ کر محرّمہ (جس سے نکاح حرام تھا) کو حلال کیا، ایسے لوگوں میں اور۔ُعلمائے یہود، کا تمین للحق ومبلسین للحق بالباطل (حق کو چھپانے اور حق کو باطل کے ساتھ گڈ مڈ کرنے والوں) میں کیا فرق ہے؟ وہ حکایتِ موعودہ (جس کا وعدہ کیا گیا ) یہ ہے : حکي أن رجلًا من أصحاب أبي حنیفۃ خطب إلی رجل من أصحاب الحدیث ابنتہ في عہد أبي بکرٍ الجوزجاني، فأبی إلا أن یترک مذہبہ، فیقرأ خلف الإمام، ویرفع یدیہ عند الانحطاط ونحو ذلک، فأجابہ، فزوجہ، فقال الشیخ بعد ما سئل عن ہذہ وأطرق رأسہ: النکاح جائز، ولکن أخاف علیہ أن یذہب إیمانہ وقت النزع؛ لأنہ استخف بمذہبہ الذي ہو حق عندہ، وترکہ لأجل جیفۃ حکایت ہے کہ ابوبکر جوزجانی ؒ کے زمانے میں ایک شخص نے جو امام ابوحنیفہ ؒ کے متبعین میں سے تھا، ایک اہلِ حدیث کی بیٹی سے نکاح کا پیغام دیا، اس اہلِ حدیث نے چند شرائط پر منظور کیا، وہ یہ کہ اپنا فقہی مذہب چھوڑ دے، امام کے پیچھے سورئہ فاتحہ پڑھے، اور رفعِ یدین کرے، اس حنفی نے ان شرائط کو قبول کرلیا، اور نکاح ہوگیا، جب شیخ ابوبکر جوزجانی ؒ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے اپنا سر جھکالیا، پھر فرمایا کہ ’’نکاح تو صحیح ہوگیا، لیکن مجھے خوف ہے کہ کہیں نزع کے وقت اس کا ایمان نہ چلا جائے، کیوںکہ اس نے ایک