اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اشاعت کے لیے منتخب فرمایا تھا، آپ ؒ نے مختلف موضوعات پر تقریباً ایک ہزار تصانیف کا وہ بیش بہاذخیرہ چھوڑا ہے جو اِن شاء اللہ رہتی دنیا تک مسلمانوں کی راہ نمائی کرے گا۔ ان تصانیف میںحضرت ؒ نے اپنے زمانے کی بیشتر ضروریات سے متعلق بڑی نادر تحقیقات وہدایات جمع فرمادی ہیں، اور شاید ہی عہدِ حاضر کی ضرورت کا کوئی موضوع ایسا ہو جس پر آپ ؒ کی تصانیف یا مواعظ وملفوظات میں کم از کم اُصولی ہدایات موجود نہ ہوں۔ حضرت ؒ کے ۔ّمجددانہ کارناموں میں سے ایک اہم کارنامہ زیر ِنظر کتاب یعنی ’’اصلاحِ انقلابِ امت‘‘ ہے، اس کتاب میں حضرت ؒ نے اُن تمام خرابیوں اوربیماریوں کا انتہائی باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیا ہے جو ہماری زندگی کے ہر شعبے میں اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت کے سبب سرایت کرگئی ہیں، اور پھر اُن کا علاج بھی تجویز فرمایا ہے، دراصل یہ ایک سلسلۂ مضامین ہے جو حضرت تھانوی ؒ نے ماہنامہ ’’القاسم‘‘ دیوبند کے لیے تحریر فرمایا تھا، اور اس میں کئی سال تک قسط وار چھپتا رہا، بعد میں اسے کتابی صورت بھی دے دی گئی۔ عرصے سے احقر کی خواہش تھی کہ یہ کتاب دوبارہ شائع ہوکر افادئہ عام کا سبب بنے، لیکن چوں کہ اس کتاب سے استفادے کو آسان بنانے کے لیے اس پر کچھ کام کی ضرورت تھی، اس لیے اشاعت ٹلتی رہی، بالآخر کتاب کے پہلے حصے پر برادرِ عزیز مولوی محمد علی صاحب سلّمہ نے عنوانات وغیرہ لگاکر اسے مکمل کردیا، چناںچہ’’ ادارۃ المعارف کراچی‘‘ سے یہ پہلا حصہ جو عبادات سے متعلق تھا، عرصہ ہوا شائع ہوچکا ہے۔ دوسراحصہ احقر کی نظر میں بے حد اہم تھا، اس لیے کہ وہ زیادہ تر اُن اَحکام پر مشتمل ہے جو نکاح و طلاق اور گھریلو زندگی کے دوسرے اہم مسائل سے متعلق ہیں، اور جن کو ہمارے معاشرے نے دین سے بالکل خارج تصوّر کررکھا ہے، لیکن مولوی محمد علی صاحب اس دوسرے حصے پر کام کرنے سے معذور ہوگئے، اس لیے اس کی اشاعت میں پھر تاخیرہوگئی، بالآخر ہمارے محبِ محترم جناب صوفی محمد اقبال قریشی صاحب نے یہ کام اپنے ذ۔ّمے لیا، اس پر عنوانات لگائے، اورمشکل الفاظ کی تشریح فرمائی، اس کے بعد برادرِ عزیز مولانا حسین احمد صاحب نجیب رفیق دار التصنیف دار العلوم کراچی نے اس پرمحنت سے نظر ِثانی کی، اور اس کی تسہیل وتزیین میں مفید اضافے فرمائے، اب یہ کتاب آپ کے سامنے ہے۔ اس کتاب میں حضرت تھانوی ؒ نے اُن خرابیوں کا انتہائی بالغ نظری کے ساتھ حکیمانہ جائزہ لیا ہے جو ہماری گھریلو زندگی میں ۔ُبری طرح پھیل گئی ہیں، اور جن کی بنا پر ہمارا معاشرہ گونا گوں آفتوں کا شکار ہورہاہے، اس میں نکاح، مہر، نفقہ، عدل، رضاعت، طلاق، لقطہ اور دوسرے حقوق العباد سے متعلق شرعی احکام کی تشریح بھی ہے، اور اس بات کی مؤثر نشاندہی بھی کہ ہمارے معاشرے میں کس کس طرح غلط فہمیاں یا بے عملیاں پھیلی ہوئی ہیں، اور اُن کے نتائج کتنے تباہ کن ثابت