اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ : شرعی ۔ّمنت کا ادا کرنا فرض ہے۔مسئلہ : اگر ۔ّمنت مانی کہ ’’تن درست ہوجاؤں تو اتنا خیرات کرو ں‘‘ پھر بالکل تن درست ہوگیا اور اتفاق سے پھر بیمار ہوگیا تو پہلی ۔ّمنت اس کے ذ۔ّمے رہے گی، ادا کرنا ضروری ہے۔مسئلہ : خدا کے سوا کسی کی ۔ّمنت ماننا جائز نہیں، جیسے بعض عوام کا طریقہ یہ ہے کہ بزرگوں سے عرض کرتے ہیں کہ ’’ہمارا فلاں کام ہوجائے تو آپ کے نام کی دیگ کریں گے۔‘‘مسئلہ : اور اگر صورتِ مذکورہ میں خود وہ فعل بھی ناجائز ہو تو دوگناہ ہوئے، ایک غیر اللہ کی ۔ّمنت، دوسرے معصیت کی ۔ّمنت۔مسئلہ : ایسی ۔ّمنت کی چیز استعمال میں لانا نہ چاہیے۔مسئلہ : البتہ اگر نذر کرنے والا توبہ کرے تو وہ چیز درست ہوجائے گی۔مسئلہ : اگر اسی نیت پر جانور ذبح ہوچکا تو اب توبہ سے کچھ نہ ہوگا۔مسئلہ : اگر نیت اللہ کے واسطے ہو تب بھی ۔ّمنت میں کسی کے ایصالِ ثواب کو ملادینا خلافِ احتیاط ہے، عوام کو یہ خیال ہوہی جاتاہے کہ ان بزرگ کانام لگادینے سے کچھ سہارا ان بزرگ کی طرف سے بھی لگے گا۔مسئلہ : ۔ّمنت کی چیز خوش حال لوگوں کو یا بنی ہاشم کو جن میں سیّد بھی داخل ہے، یا اپنے ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی، یا بیٹا بیٹی، نواسا نواسی، پوتا پوتی، کو دینا درست نہیں، اگر ایسا کیا تو جتنا ان کو دیا ہے اتنا پھر محتاجوں کو دینا پڑے گا، اگر مسجد میں بانٹے تو خوش حال لوگوں کو نہ دے۔مسئلہ : ۔ّمنت ماننے میں کسی کھانے کی یا کسی مسجد کی یا مکہ کی تخصیص لازم نہیں ہے، پس اگر مٹھائی یا کھانے کی ۔ّمنت مانی تو روپے پیسے، کپڑے دینا بھی درست ہے، داموں میں دونوں چیزیں برابر ہوں، اسی طرح بجائے مسجد میں بانٹنے کے گھروں میں دے دینا بھی درست ہے، اسی طرح بجائے مکہ معظمہ کے ہندوستان کے حاجت مندوں کو دے دینا بھی درست ہے۔مسئلہ : جو فعل خود یا کسی خاص طریقے سے شرعاً درست نہ ہو، اُس کی ۔ّمنت ماننا درست نہیں، جیسے یوں کہنا کہ ’’میرا فلاں کام ہوجائے تو خواجہ صاحب کے۔ُ عرس میں جاؤں۔‘‘ یا جس طرح سے اکثر ۔ُجہلا وعوام مولود شریف پڑھتے ہیں، ایسے مولود کی نذر کرنادرست نہیں، اور اگر ذکر نبوی بہ طریقِ سنت ہو، جائز ہے، مگر نذر کرنے سے وہ بھی واجب نہیں ہوتا، جیسا وضو کے باوجود عبادت ہونے کے اس کی نذر منعقد نہیں ہوتی۔