اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا دفعتاً پابند ہونا دُشوار ہوتا ہے، تو اگر بالغ ہونے کے بعد ہی تمام اَحکام شروع ہوں تو اس پر ایک بارِ گراں پڑجائے گا، اس لیے شریعت کی رحمت ہے کہ پہلے ہی سے شدہ شدہ سب اعمال کا خوگر بنانے کا قانون ۔ّمقرر کیا تاکہ مکلف ہونے کے وقت دشواری نہ ہو، پس اس قانون کی تنفیذ سرپرستوں کے ذ۔ّمے ۔ّمقرر کی گئی، سو اگر سرپرستوں پر یہ واجب نہ ہو تو اس قانون کا کوئی فائدہ ہی نہ ہوگا، کیوںکہ واجب نہ ہونے کی صورت میں ان کو ترک بھی جائز ہوگا، تو اگر اس جائز سے یہ منتفع ہوئے تو بلوغ کے بعد اس نئے نئے مکلف کو اسی مصیبت کا سامنا ہوگا تو قانون کا عدمِ وجود برابر ہوا تو لا محالہ اولیا پر اس کا وجوب ہوگا، توان لوگوں کی دو غلطیاں ہیں: ایک اس کو ضروری نہ سمجھا، دوسرے اس ضروری کو سختی سمجھنا، جس میں شرع پر دھبّا لگتا ہے، کیوںکہ نصوص میں بتلایا گیا ہے کہ شرع میں سختی نہیں ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {یُرِیدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلا یُرِیدُ بِکُمُ الْعُسْرَز}1 اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتاہے، مشکل پیدا کرنا نہیں چاہتا۔ اور {وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍط}2 تمہارے لیے اللہ نے دین میں تنگی نہیں کی۔ وفي الحدیث: اَلدِّیْنُ یُسْرٌ۔ دین آسان ہے۔ اور اس سے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ نو مسلم بالغ تو دفعتاً جمیع احکام کا مکلف ہوجاتاہے کیوںکہ شرع نے تو اس کے لیے بھی وہی قانونِ تسہیل ۔ّمقرر کیا تھا، مگر یہ خود اس کی اور اس کے خاندان والوں کی غلطی ہے کہ اسلام میں دیر لگانے سے وہ