اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں گستاخی ہوجاتی ہے، مثلاً : بر آسماں چہارم مسیح بیمار است تبسمِ تو برائے علاج در کار است حضرت مسیح موعود چوتھے آسماں پر بیمار ہیں اور آپ کی مسکراہٹ علاج کے لیے درکار ہے۔ اور مثلاً: شب و روز ان کے صاحب زادوں کا گہوراہ جنبان1تھا عجب ڈھپ یاد تھا رُوح الامین کو بھی خوشامد کا نصوصِ قرآنیہ وحدیثیہ میں ان حضراتِ مقدّسین کی تعظیم و ادب کا حکم وارد ہے، پس ایسے طریقے میں ترکِ متابعیتِ نبویہ ہے۔ ۲۔ یہ کہ بعض اوقات خود حق جل وعلا شانہ کے حضور میں گستاخی ہوتی ہے، مثلاً: پے تسکینِ خاطر صورتِ پیراہنِ یوسف محمد کو جو بھیجا حق نے سایہ رکھ لیا قد کا اور مثلاً: طوافِ کعبہ مشتاقِ زیارت کو بہانہ ہے کوئی ڈھب چاہیے آخر رقیبوں کی خوشامد کا نعوذباللہ منہ! اس کو ترکِ متابعت کی سب سے ۔ُبری مثال سمجھنے میں کس کو کلام ہوسکتا ہے؟ ۳۔ بعض اوقات خود حضورﷺ کی شانِ مبارک میں گستاخی ہوجاتی ہے، مثلاً اس مصرع سے حضور پرنورﷺ کو مخاطب بنانا: اے نرگس شہلائے تو اور وہ رسمِ کافری الٰہی توبہ! اس کو ترکِ متابعت کہہ کر ترکِ تعظیم کی دلیل بنانے کی کچھ ضرورت نہیں، اس کا ترکِ تعظیم ہونا خود ظاہر ہے۔ ۴۔ یہ کہ روایاتِ موضوعہ ’’فضائل‘‘ میں بیان کرتے ہیں، جس پر حدیثِ نبوی میں سخت وعید وارد ہے، ظاہر ہے کہ حدیث کے خلاف کرنا ترکِ متابعت ہے۔ ۵۔ ان قدائح و فضائل کے بیان میں بہت سے منکراتِ اعتقادیہ وعملیہ کو منضم کرلیا ہے: