آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) زر زکوۃ تعلیم اطفال مسلمانان میں صرف کرنا درست ہے یا نہیں ، عام اس سے کہ تعلیم علوم دینی ہو یا دنیوی مثلاً زکوۃ دینے والے کو محض ہمدردی قومی اور حب اسلامی سے یہ مقصو د ہے کہ مسلمان جو بوجہ عدم حصول ان علوم کے فی زمانہ آلہ کسب معاش سمجھے جاتے ہیں افلاس میں بسر کرتے ہیں ، ان علوم سے ماہر ہوجائیں اور ان پرنوکری گورنمنٹ اور معاش کا دروازہ کھل جائے اور اس ذریعہ سے ان کی ہلاکت وتنگدستی دور ہو، پھر حاجات دنیوی سے فارغ البال ہواگر توفیق ایزدی رفیق ہو تو ان سے دینی امور کی امداد کی بھی امید ہے ، پس زر زکوۃ بے مایہ اطفال کے خورد ونوش یا کتابوں کی خرید یا معلموں مدرسوں وماسٹروں کی تنخواہ یا مدرسہ کی تعمیر یا ضروری سامان نشست وبرخاست واسباب استراحت اطفال واہل مدرسہ میں صرف کرنا جائز ہوگا یانہیں ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: جواب سوال اول صورت ِ مسئولہ میں آخر سال میں جس قیمت کا سرمایہ اس کے حصہ کا اور جس قدر منافع ہو دونوں میں زکوۃ واجب ہے ، فی الدر المختار ۔ نام ولو تقدیراً بالقدرۃعلی الاستمناء ولو بنائبہ والمستفاد وسط الحول یضم إلی نصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الأصل ۔ وفی عرض تجارۃ قیمۃ نصاب ۔ واللہ تعالی اعلم جواب سوال دوم : زکوۃ میں چونکہ تملیک شرط ہے ، لہذا مصارف مذکورہ میں صرف کرنے سے زکوۃ ادا نہیں ہوسکتی ، البتہ جواز کا ایک حیلہ ہے کہ اولاًکسی مستحق کی تملیک کردی جائے پھر وہ اپنی طرف سے ان مصاریف میں صرف کردے ، لیکن اس مستحق کو صرف نہ کرینے کا بھی اختیار ہے ،(یصرف إلی کلہم او بعضہم تملیکاً لا إلی بناء مسجد وکفن میت وقضاء دینہ وثمن ما یعتق لدم التملیک وہو الرکن وقدمنا ان الحیلۃ ان یتصدق علی الفقیر ثم یامرہ ان یفعل ہذہ الأشیاء وہل لہ ان یخالف امرہ لم ارہ ، والظاہر نعم ۔ واللہ اعلم حاشیۃ (لیکن یہ حیلہ اگر محض ضابطہ ہی پورا کرنے کو کیا ہے تو زکوۃ ادا نہ ہوگی ،اور اگر تملیک واقعی ہوتی ہے تو اس کو حیلہ کہنا مجاز ہے اور زکوۃ ادا ہوجائے گی) (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۲۰) کمپنی میں لگائی ہو ئی رقم اور اس کے منافع پر زکوۃ سے متعلق ایک اورسوال اور جواب سوال : زید نے ایک میل کمپنی کے حصے خریدے ، ایک حصہ ۷۰۰ میں خریدا وہ حصہ ۴۰۰ میں بکتاہے ، اصل حصہ سور وپیہ کا ہے ، اس کی آمد سالانہ کبھی سو کبھی زیادہ ہے ، زید زکوۃ کس طرح دے ، اور مفصل گزارش یہ ہے کہ کمپنی کی جائداد یعنی عمارت اور اس کی مشینیں سانچے وغیرہ یہ کل ۲۵لاکھ روپیہ کی ہیں ، اور روپیہ جمع ۲۵ لاکھ ہیں ،زید کے حصہ میں اگریہ جائداد اور روپیہ جمع ہو ا تقسیم ہوئے تو دو سو آنے کی آمید ہے ، یہ تو جواب ہے ، اب بندہ پھر تفصیل سے عرض کرتا ہے ، شروع کمپنی جب ہوئی تو ایک حصہ ایک سو روپے کا تھا ،