آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں پہنچ سکتے اور یہ صحیفے ایسے لکھنے والوں کے ہا تھوں میںرہتے ہیں جوباعزت ہیں اور نیک ہیں(فرشتے چونکہ لوح محفوظ سے قرآن مجید کو نقل کرتے ہیں اس لئے بِأیْدِیْ سَفَرَۃٍکِرَامٍ بَرَرَۃٍ فرمایا)۔ یہ سب قرآن شریف کی صفات ہیں جن کواللہ تعالی شانہ نے خود بیان فرمایا ہے۔ لہٰذا قرآ ن پاک کی تعظیم کرنا فرض عین ہے۔ (۳۱) تلاوت کے بعد قرآن شریف جزدان(غلاف) میں رکھنا تلاوت ختم کرنے کے بعد قرآن پاک جزدان میں رکھا جائے تاکہ اس پر گردغبار نہ پڑے،مکھی وغیرہ نہ بیٹھے ۔ اور جب جزدان کو دھویا جائے تواسکو پاک برتن میںدھویا جائے پھر اسکا پانی کسی درخت پر ڈال دیا جائے یاپاک جگہ بہا دیا جائے نالی وغیرہ میں نہ بہایا جائے کیونکہ جزدان قرآن پاک کامصاحب ہے یہ قرآن حکیم سے چپٹا رہا ہے لہٰذا اسکے دھونے کے بعد اس کا پانی پاک جگہ بہانا چاہئے ۔ (از/افادات : محی السنہ حضرت مولاناشاہ ابرار الحقصاحب نوراللہ مرقدہ) (۳۲) ٹوٹی ہوئی رحل پر قرآن پاک نہ رکھا جائے اگر رحل کا اوپرکا کچھ حصہ ٹوٹ جائے تو اس کو الٹی کرکے اس پر قرآن کریم نہ رکھاجائے ،کیونکہ ایساکرنا بے ادبی ہے ،اور اگر رحل کا پایا ٹوٹ جائے تو رحل کوالٹی کرکے اس پر قرآن مجید رکھنا بھی بے ادبی ہے (از افادات حضرت محی السنۃ رحمہ اللہ ) (۳۳) سجدۂ تلاوت کا اہتمام کرنا قرآنِ حکیم میں حنفیہ کے نزدیک کل چودہ (۱۴) سجدۂ تلاوت ہیں ، جو واجب ہیں، تلاوت کرتے کرتے اگر سجدہ آجائے اور باوضو ہے تو اسی وقت سجدۂ تلاوت کرلے، اگر مکروہ وقت نہیں ہے ،اگر مکروہ وقت ہے جیساکہ طلوع وغروب ِشمس یا زوال شمس کا وقت ہوتو سجدئہ تلاوت بعد میں کرنا بہتر ہے اور اسی وقت بھی کرلے گا تو کراہت سے اد ا ہوجا ئیگا، نور الإیضاح میں ہے ۔ ویصح ادا ء ما وجب فیہا مع الکراہۃ کجنازۃ حضرت او سجدۃ آیۃ تلیت فیہا ۔ اورصبح کی نماز کے بعد قبل طلوع آفتاب، اور بعدنماز عصر قبل غروب آفتاب سجدئہ تلاوت بلا کراہت جائز ہے ۔ درمختار میں ہے : لا یکرہ قضاء فائتۃ ولو وتراً وسجدۃ تلاوۃ وصلاۃ جنازۃ ۔۔۔الخ ( الدر المختار علی ہامش رد المحتار کتاب الصلاۃ ۳۴۸ج۱) (۳۴) قدرے بلند آواز سے تلاوت کرنا قاری قرآن کریم کو چاہیئے کہ تلا وت کلام پاک کرتے ہوئے قدرے آواز بلند کرے بالکل آہستہ بھی نہ پڑھے اور بہت زور سے بھی نہ پڑھے ، درمیانی آواز رکھے ،