آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی ناجائز تجارت کریں گے اور یقینا کرتے ہیں حتی کہ مسلمانوں سے بھی سود لیا جاتا ہے تو ایسا ہی ہوگاجیسے خود حصہ دار کریں، اسی لئے ایسی کمپنیوں میں شرکت ناجائز ہے، اسی طرح حصص خریدنا چونکہ یہ روپیہ کا مبادلہ روپیہ سے ہے ، اوردست بدست نہیں ، اس لئے جائز نہیں، اور قرض کی تاویل بھی قواعد پر منطبق نہیں ہوتی ۔ ( إمداد الفتاوی :۳؍۱۳۰، وایضاً : فقہی مقالات :۱؍۱۴۴)۔ (فتاوی محمودیہ ج۱۴۹،۴۲۰) چٹھی (کمیٹی )کی اداشدہ رقم میں زکوۃ سوال: میں نے پچاس ہزار چٹھی(کمیٹی ) ڈالی ہے ، جو پچاس مہینوں کی ہے ، ہر مرتبہ ایک ہزار ادا کرنا پڑتا ہے، میری چٹھی(کمیٹی ) ابھی تک نہیں اٹھی ہے ، ابھی اس چٹھی (کمیٹی ) کے ۲۳/ مہینے ہوچکے ہیں ، کیا مجھ پر زکوۃ واجب ہوگی، اور کتنی اور کس طرح؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : آپ جتنی رقم چٹھی (کمیٹی ) میں ادا کر چکے ہیں ، اتنی رقم پر زکوۃ واجب ہو گی ، جو رقم ابھی ادا نہیں کی ہے ، اس پر زکوۃ واجب نہیں ، یہ زکوۃ آپ کے دوسرے مالِ زکوۃ کے ساتھ مل کر اسی تاریخ میں واجب ہوگی ،جس میںآ پ ز کوۃ اداکیا کرتے ہیں ، یا جس تاریخ کو آپ صاحب نصاب ہوئے ہیں اور اس کی شرح ایک ہزار پر ۲۵/روپئے ہوگی ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۳۲۶) کمپنی میں لگائی ہوئی اصل رقم پرزکوۃ ہے یا منافع پر ؟ سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک کمپنی قائم ہوتی ہے جو کہ ایک معین سرمایہ سے کاروبار کرنا چاہتی ہے ، اور اس سرمایہ کو معین حصوں مثلاً سو یا ہزار پر تقسیم کرکے ان حصوں کو معین قیمت پر فروخت کرتی ، کوئی ایک حصہ خریدتا ہے کوئی دو کوئی چار ، کوئی دس إلی غیر ذلک ، اور اس طرح وہ سرمایہ کی معینہ رقم وصول کرکے کاروبار کرتی ہے ، اور کاروبار کی نوعیت بھی مقرر نہیں ہے بلکہ وہ کمپنی کی رائے پر ہے ، اگر وہ سود پر روپیہ دینا مصلحت سمجھتی ہے تو سود پر دیدیتی ہے ، اور اگر وہ کسی قسم کا کارخانہ قائم کرنے میں فائدہ سمجھتی ہے تو کارخانہ قائم کرتی ہے ، اور اگر کوئی دکان کھولنا مفید سمجھتی ہے تو دوکان کھولتی ہے ، غرض جس کا م میں وہ فائدہ سمجھتی ہے ، وہ کرتی ہے؟ شیئرز خریدنے والوں کو اس کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ، نہ وہ مال تقسیم کراسکتے ہیں ، نہ روپیہ واپس لے سکتے ہیں، اور نہ انفرادی حیثیت سے کسی قسم کی مداخلت کرسکتے ہیں، اور اجتماعی حیثیت سے بھی صرف اس حد تک مداخلت کرسکتے ہیں جس حدتک کہ ان کو کمپنی کے قواعد وضوابط کی روسے حق حاصل ہے انفرادی حیثیت سے ہر حصہ دار کو دو حق حاصل ہیں ، ایک یہ کہ نفع جس قدر ان کے حصہ میں آئے وہ لے لیں ، اور دوسرا یہ کہ وہ اگر اپنا