آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۔حدر:یعنی مخارج و صفات اور جملہ احکام تجوید کی رعایت رکھتے ہوئے تیز تیز پڑھنا۔ ۳۔تدویر:نہ زیادہ تیز پڑھنا نہ زیادہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا یہ ترتیل اور حدر کا درمیانی درجہ ہے۔یہ تینوں مراتب درست ہیں۔نماز تراویح میں حدر اختیار کرنا معمول بھی ہے لیکن شرط یہی ہے کہ تجوید کے ساتھ ہولیکن اتنی جلدی کرنا کہ حروف کی صحیح ادائیگی نہ ہو اور تجوید متأثر ہوجائز نہیں۔بہت سے حفاظ اس چیز کا لحاظ نہیں رکھتے۔ جلدی جلدی پڑھ کر پارہ ختم کرکے بیس تراویح پوری کرنی چاہتے ہیں۔حروف کی ادائیگی میں کوتاہی ہو جاتی ہے ۔ایسا کرنا حرام ہے ثواب کے بجائے گناہ ہوگا۔افسوس یہ ہے کہ لوگ بھی ایسے حفاظ کو پسند کرتے ہیںجو جلدی جلدی ۲۰ رکعات پڑھا دے اور اپنے اپنے بستروں میں جا کر لیٹ جائیں۔یہ قرآن حکیم سے بے تعلقی کی دلیل ہے اس مبارک مہینے میں تو قرآن پاک سے تعلق بڑھنا چاہئے اور تدبیر اور غور و فکر کے ساتھ سننا چاہئے تاکہ دل کے اندر نورانیت پیدا ہو۔بندہ کا رسالہ آداب تلاوت جو اس کتاب میںضم کیا جارہا ہے اس کو بغور پڑھ لیا جائے ۔ شبینہ کا مسئلہ سوال: شبینہ یعنی کلام اللہ شریف ایک شب میں تراویح میں پڑھنا ثابت ہے یا نہیں بالخصوص ایسی حالت میں کہ ادائے حروف تر تیل حتیٰ کہ تصحیح الفاظ تک نہیں ہوتی اور مقتدیوں پر بار تطویل ہوتا ہے ۔ الجواب حامداً ومصلیا َ و مسلماً : قرآن شریف کا ایک رات میں ختم کرنا بصورت تصحیح الفاظ وغیرہ جائز ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ایک رات میں ختم کرنا ثابت ہے اور اگر قرآن ترتیل کے ساتھ نہیں پڑھا مگر الفاظ صحیح پڑھے گئے تو اس طرح پڑھنے میں ثواب کم ہوگا اور باترتیل میں ثواب زائد اورریاء تو فرائض میں بھی ممنوع ہے تراویح پر کیا موقوف ہے اور مقتدیوں کو اگر اس طرح پڑھنا دشوار ہوتا ہے تو نہ پڑھیں فقط۔ ( فتاوی رشیدیہ ص ۳۹۳ ) لائوڈسپیکر پر شبینہ پڑھنے کاحکم سوال :جناب مفتی صاحب لائوڈسپیکر پر شبینہ پڑھنا کیسا ہے ؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:آج کل شبینہ میں طرح طرح کی شرعی خرابیاں اور بعض ناجائز باتیں بھی شامل ہوگئیں ہیں اس لیے ممنوع اور ناجائز ہوجاتاہے اوراس وجہ سے منع کیاجاتاہے مثلاً نماز میں شریک ہونے والے اگر چہ