آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکعت وتر دو سلاموں کے ساتھ پڑھ لینی چاہئے ۔ کیوں کہ یہ بھی ایک صحیح طریقہ ہے اور اس کی بھی دلیل موجو د ہے بند ہ کے والد ماجد مفتی محمد عاشق الہی بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواز کا فتوی دیتے تھے ۔ اور ہند وپاک کے دیگر بعض حنفی مفتیان کرام کے بارے میں بھی یہ معلوم ہو اکہ وہ حضرات بھی ا اس کے جواز کے قائل ہیں کہ حرمین شریفین میں دو سلاموں کے ساتھ وتر پڑھ لینے چاہئے۔ و اللہ تعالی اعلم وتر کے بعد ’’ سبحان الملک القدوس‘‘ بلند آواز سے پڑھنا سوال: اور کیا بعد نماز وتر کے سبحان الملک القدوساونچی آواز سے بولنا ضروری ہے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:وتر کے بعد سبحان الملک القدوس ذرا اونچی آواز سے کہنا مستحب ہے عن سعید بن عبدالرحمن بن أبزی عن أبیہ قال :’’ کان رسول اللہ ﷺ یوتر سبح اسم ربک الاعلیٰ وقل یا ایھا الکفرون و قل ھو اللہ احد وإذا سلم قال سبحان الملک القدوس ثلث مرات یمد صوتہ فی الثالثۃ ثم یرفع ( نسائی ‘ التسبیح بعد الفراغ من الوتر ۱/۱۹۶ ط سعید ) ( کفایۃ المفتی ج ۳؍ ۴۱۱) جس نے عشاء کی نماز نہ پڑھی اس کے پیچھے تراویح پڑھی گئی تو تراویح کا اعادہ وقت اندر ضروری ہے سوال:عشاء کی جماعت ہوگئی ا س کے بعد جب تراویح کی جماعت ہونے لگی تو دوسرے حافظ کہ جنہوں نے ابھی عشاء کی فرض نماز ادا نہیںکی تھی مصلی پر کھڑے ہوگئے اور دو رکعت تراویح پڑھا دی ۔ مقتدیوں میں سے بعض نے اعتراض کیا تو حافظ صاحب کو ہٹا دیا گیا ۔ اس کے بعد امام کی اقتداء میں بقیہ تراویح ادا کی گئی تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ مقتدیوں کی اگلی دور کعتیں صحیح ہوئی یا نہیں؟اگر نہیں تو کیا ان کا اعادہ ضروری ہے ؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: صورت مسئولہ میں تراویح کی دو رکعتیں قابل اعادہ تھیں الصحیح ان وقتھا بعد العشاء لا تجوز قبلھا … وھو المختار لانھا نافلۃ سنۃ بعد العشاء۔ الیٰ قولہ ویبتنی علی انھا تبع العشاء لا تجوز قبلھا انہ لو صلی العشاء بامام وصلی التراویح بامام اخر ثم علم ان الا مام الا ول کان قد صلی العشاء علیٰ غیر وضوء او علم فسا دھا بوجہ من الوجوہ فانہ یعید العشاء لفسادھا ویعید التراویح تبعاً لھا (کبیری ص ۳۸۵وص۳۸۶ صلاۃ التراویح) اسی وقت اعادہ کر لینا تھا اور اگر اعادہ نہ کیا گیا تو بعد میں صبح صادق سے پہلے فرادی فرادی پڑھی جاسکتی تھی ۔ اب وقت نکل گیا اس کی قضا نہیں ہے استغفار کریں اور ان دورکعتوں میں جتنا قرآن پڑھا گیا تھا اس کو لوٹا یا نہ ہو