آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گذشتہ سالوں کی زکوۃ ضروری ہے یا نہیں ؟ سوال : پچھلے سالوں کی زکوۃ دینا ضروری ہے یا نہیں ؟ (ب ) رہنے کے گھر کے علاوہ دوسرے دو تین مکان ہیں ، ان کی زکوۃ دینا چاہیئے یا نہیں ، اور دی جائے تو کس حساب سے ؟ (ج) قرضہ جو وصول ہوتا ہے اس پرزکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ (د) ایک شخص نہ نماز پڑھتا تھا نہ زکوۃ دیتا تھا ، اب وہ زکوۃ دینا چاہتا ہے کیونکہ دے؟ اور سال گذشتہ کی زکوۃ کس طرح ادا کرے ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : (الف) پچھلے سالوں کی زکوۃ دینا ضروری ہے ۔ (ب) ان مکانوں کی قیمت میں زکوۃ نہیں ہے ، اگر کرایہ بقدر نصاب حاصل ہوکر اس پر سال بھر گزرجائے تو اس روپے پر زکوۃ واجب ہوگی ۔ (ج) قرض جب وصول ہو اس کی زکوۃ دینی چاہیئے ۔ (د) جب کہ اس کے مال پر سال گذر چکا ہو او رمال بقد رنصاب ہے تو فوراً زکوۃ دینی چاہئے، او رپچھلے سالوں کی بھی جب سے مال ہے زکوۃ لازم ہے ۔ (الف) فإنہ دین فی ذمتہ ۔ قال فی الدر المختار علی ہامش الشامی فی بیان شرائط وجوب الزکوۃ ۔ فارغ عن دین لہ مطالب من جہۃ العباد سواء کان اللہ کزکوۃ ۔۔الخ (ب) ومنہا (ای من شرائط وجو ب الزکوۃ ) کون النصاب نامیاً۔۔ فتاوی عالمگیریہ ج ا؍ا۷ا) (ج) ولو کان الدین علی مقر او علی معسر ۔۔إلی فو صل إلی ملکہ لزم زکوۃ ما مضی ۔ در مختار علی الشامی ج۲؍۳ا، وتفضیل الدیون مع احکامہا مذکور فی موقعہ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج؍۶ص۳۳۶) مصرفِ زکوۃ کے لئے کتنی عمرہونی چاہئے ؟ سوال : زکوۃ کی ادائے گی واجب ہونے کے کتنی عمر کے شخص کو بالغ سمجھنا چاہیئے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: پندرہ سال کی عمر ہونے پر بلوغ کا حکم ہوجا ئے گا اس سے قبل اگر علامات ِ بلوغ ظاہر ہو ں تو علاما ت کے ظہور کے وقت سے بالغ تصور کیا جائے گا ۔ ( بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال ، والجاریۃ بالاحتلام والحیض والحبل ، فإن لم یوجد فیہما شیء فمتی یتم لکل منہما خمس عشرۃ سنۃ ، بہ یفتی ۔اہـ در مختار ،تبیین الحقائق ، کتاب الزکوۃ ، باب زکوۃ المال ۲؍۸۲ )۔ (فتاوی محمودیۃ ج؍۹ص۵۵) خیر الفتاوی میں ہے : اگر علامات بلوغ جو مرد کے لئے احتلام واحبال وغیرہ ، اور عورت کے لئے حیض وغیرہ ہیں ظاہر نہ ہو ں تو عمر کے لحاظ سے پندرہ