آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احادیث شریفہ میں زکوۃ کی فرضیت حدیث شریف میں ارشاد ہے ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ،اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا ،زکوۃ اداکرنا ، بیت اللہ کا حج کرنا ،رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔ {قال عبد اللہ : قال رسول اللہ ﷺ : بنی الإسلام علی خمس : شہادۃ أن لا إلہ إلا اللہ وأن محمداً عبدہ ورسولہ ، وإقام الصلاۃ وإیتاء الزکوۃ وحج البیت وصوم رمضان،، (رواہ البخاری ومسلم واللفظ لہ ج ۱؍ص ۲۳) ، ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ جس شخص نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کردی ، اس نے اس کے شرکو دور کردیا ۔’’ من أدی زکوۃ مالہ فقد ذہب عنہ شرہ ،، (کنز العمال حدیث ۱۵۷۷۸، مجمع الزوائد :ج۳؍ص ۶۳، وقال الہثمی رواہ الطبرانی فی الأوسط واسنادہ حسن وإن کان فی بعض رجالہ کلام) ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ جب تم نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کردی تو تم پر جو ذمہ داری عائد ہوتی تھی ، اس سے تم سبکدوش ہوگئے ۔ ’’ عن أبی ہریرۃ رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ ﷺ قال: إذا أدیت زکوۃ مالک فقد قضیت ما علیک،، (ترمذی ج:۱؍ص ۷۸، ابن ماجہ ص ۱۲۸، مطبوعہ نورمحمد کارخانہ کراچی) ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’اپنے مالوں کو زکوۃ کے ذریعہ محفوظ کرو، اپنے بیماروں کا صدقہ سے علاج کرو ، او رمصائب کے طوفان کا دعا وتضرح سے مقابلہ کرو ۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’ جو شخص اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا ، قیامت میں اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا ، اور اس کی گردن سے لپٹ کر گلے کا طوق بن جائے گا ۔ ’’ عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ عن رسول اللہ ﷺ قال: ما من أحد لا یؤدی زکوۃ مالہ إلا مثل لہ یوم القیامۃ شجاعاً أقرع حتی یطوق عنقہ ،، (سنن نسائی :ج۱؍ص ۳۳۳، وسنن ابن ماجہ ص ۱۲۸، واللفظ لہ )،اس مضمون کی بہت سی احادیث ہیں ، جن میں زکوۃ نہ دینے پر قیامت کے دن ہولناک سزاؤں کی وعیدیں سنائی گئی ہیں۔ زکوۃ کی فرضیت پر ساری امت کا اجماع ہے سوال: کیا زکوۃ کی فرضیت پر ساری امت کا اجماع ہے ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جی ہاں قرآن وحدیث کی انہی تاکیدات اور تصریحات کے پیش نظر تمام فقہاء اورسلف صالحین کا زکوۃ کے فرض ہونے پر اجماع واتفاق ہے ، اسی لئے رسول اللہ ﷺ کے بعد جب بعض لوگوں نے زکوۃ ادا کرنے سے انکارکیا ، حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ نے ان سے جہاد کا ارادہ فرمایا ، ابتداء حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے میں تامل تھالیکن پھر ان کو بھی شرح صدر ہوگیا،(بخاری ۱؍۱۸۸،باب وجوب