آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمازتراویح وغیرہ)اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔(بخاری و مسلم) اس حدیث شریف سے اور اس کے علاوہ بعض دیگر احادیث سے نماز تراویح کا ثبوت ہو رہا ہے ۔ تراویح کے تارک کا حکم سوال: جو لوگ تراویح نہیں پڑھتے ان کے لئے کیا حکم ہے ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:تراویح عند الحنفیہ سنت مؤکدہ ہے اور جماعت بھی تراویح میں سنت ہے، تارک اس کے مسئی اور آثم ہے ۔ فقط (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۵۵) سفر میں تراویح کا حکم سوال:سفر میں تراویح کا کیا حکم ہے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: تراویح کی تاکید سفر میں نہیں رہتی موقع ہو تو پڑھ لینا بہتر ہے اور موقع نہ ہو تو ترک کردینا جائز ہے۔ ویأتی المسافر بالسنن إن کان فی حال أ من و قرار وإلا بأن کان فی خوف و فرار لا یأتی بھا ھو المختار (التنویرو شرحہ ‘ باب صلاۃ المسافر ۲/۱۳۱ ط سعید ) ( کفایۃ المفتی ج ۳؍ ۴۰۴) جو عذر شرعی کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے اس کیلئے تراویح کا حکم سوال: زید کہتا ہے کہ جو لوگ بوجہ عذر شرعی کے روزہ نہیں رکھتے وہ نماز تراویح ضرور پڑھیں ان کو ثواب ضرور ہوگا ۔ بکر کہتا ہے کہ شخص معذور یا غیر معذور جو روزہ نہ رکھے وہ تراویح بھی نہ پڑھے بلکہ جو روزہ نہ رکھے ایسے شخص کا تراویح پڑھنا الٹا عذاب ہے ۔ ان دونوں میں کس کا قول صحیح ہے۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:زید کا قول صحیح ہے بکر غلط کہتا ہے ۔ تراویح کے لئے روزہ شرط نہیں ہے ۔ التراویح سنۃ مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدین للرجال و النساء اجماعا (الدر المختار علی ہامش ردالمحتار باب الوتر والنوافل مبحث فی التراویح ج ۱ ص۶۵۹۔ط۔س۔ج۔۲ص۴۳) (فتاوی دار العلوم دیوبندج۴؍ ۲۷۱-۲۷۲) سوال :پانچ ترویحوں سے کیا مراد ہے؟ الجواب حامداً ومصلیا َ و مسلماً : ہر چار رکعت کو ترویحہ کہتے ہیں اس لئے اس کو نماز تراویح کہتے ہیں۔ پس امام پر ترویحہ کے بعد اس کی مقداربھی بیٹھے تاکہ لوگ کچھ راحت حاصل کرلیں۔