آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کی ملکیت سے جاتارہا ۔ ( کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۵۶) قرآن کریم میں زکوۃ کی فرضیت ؟ سوال : زکوۃ کا حکم قرآن مجید میں کتنی جگہ آیا ہے ؟ ٖ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : در مختار وشامی میں ہے کہ زکوۃ کاحکم قرآن مجید میں نماز کے ساتھ ۳۲ جگہ آیا ہے ، ا قال الشامی وصوابہ اثنین وثلاثین ۔ (رد المحتارکتاب الزکوۃ) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج ۶) اسلامی تعلیما ت کا اولیں سرچشمہ قرآن مجید ہے ، قرآن مجید میں زکو ۃ کو جو اہمیت دی ہے اس کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ (۳۲) بتیس مقامات ایسے ہیں جہاںصراحتاً زکوۃ کا بیان ہے، اور پندرہ جگہیں ایسی ہیں جن میں صدقہ کا ذکر وارد ہوا ہے ۔ ( دیکھئے اسلام کا نظام عشروزکوۃ ۔ ) زکوۃ کی جو روحانی اور معاشی اہمیت ہے اس کے تحت اسلام کے اوائل میں جو فرائض مسلمانوںپر عائد کئے گئے ا ن میں زکوۃ بھی ہے،چنانچہ مکی سورتوں میں بھی زکوۃ کا ذکر موجود ہے ، حضرت جعفررضی اللہ عنہ نے نبوت کے پانچویں سال حبشہ کو ہجرت کی تھی اور وہاں نجاشی کے دربار میں پیغمبر اسلام ﷺ کی جن تعلیمات کا ذکرکیا ان میں زکوۃ بھی ہے ، اسی سے ابن خزیمہ نے ثابت کیا ہے کہ زکوۃ کی فرضیت ہجرت سے پہلے ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ زکوۃ کے احکام کی تکمیل مدینہ منورہ میں ہجرت کے بعد ہوئی ، اور سنہ ۹ھ میں آپ ﷺ نے عمال کو زکوۃ کی وصولی کے لئے روانہ فرمایا،گویا فرضیت ِ زکوۃ مکہ مکرمہ میں ہوئی،اور زکوۃ کا نفاذ مدینہ منورہ میں ہوا،وہیں احکام ِ زکوۃ کے قواعد وضوابط مقرر کئے گئے ، نصاب مقرر ہوا ، مقدار بتائی گئی ،مصارف متعین کئے گئے اور وصولی زکوۃ کے لئے عمال کا تقررہوا ، اور جمع وتقسیم کاپورا نظام مرتب ہوا ۔ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ زکوۃ دو مرحلوں سے گزری ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے اپنے خطاب میں جس زکوۃ کا ذکر کیا تھا اس سے مقررہ نصاب اور حولان حول کی شرط والی زکوۃ مراد نہیں ہے ۔ (فتح الباری ۳؍۴۳۰) اسی طرح آیت قرآنی جس میں سونے چاندی کی ذخیرہ اندوزی کی ممانعت ہے اس کے بارے میں راوی کا بیان ہے کہ یہ حکم نزول زکوۃ سے پہلے کا ہے ،ابن حجر کا بیان ہے کہ اصل زکوۃ کا حکم اس سے پہلے ہی نازل ہوچکا تھا، یہاں نزول زکوۃ سے زکوۃ کے نصاب اور احکام نازل ہونا مراد ہے ۔(فتح الباری ۳؍۳۴۸)، غرض یہ کہ مکہ میں زکوۃ فرض ہوئی اور مدینہ میں احکام زکوۃ کی تکمیل عمل میں آئی۔ (اسلام کا نظامِ عشروزکوۃ: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی)