آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مفسد اعتکاف مسجد سے نکلنے میں ایک ساعت اور ایک وقت نماز کامل خارج مسجد سے رہے اس میں کونسا قول راجح تر ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اول تو اگر دکانیں مسجد کیلئے وقف ہوںتو بعض روایات فقہیہ کی رو سے اس سطح کو مسجد کہنے کی گنجائش ہے ضرورت جماعت میں اس روایت پر عمل جائز ہے ۔اور دوسرے اگر قول راجح ہی لیا جاوے کہ اس کا حکم مسجد کا نہیں تاہم معتکف کو ضرورت کی وجہ سے خروج عن المسجد جائزہے ۔خواہ وہ ضرورت طبعی ہو یا دینی۔اور ادراک جماعت مثل ادراک جمعہ ضرورت دینیہ ہے اس لیئے خروج جائزہے ۔تیسرے جب پہلے سے معلوم ہے کہ مجھ کو یہاں تک آنا پڑے گا تو گویا نیت استثنا ء کی ہو گئی اور استثنا ء کے وقت خروج جائزہے۔چوتھے صاحبین کے قول کو بعض نے ترجیح دی ہے کما فی الدراالمختار۔فقط ۔ (امدادالفتاویٰ ص۱۵۱۔۱۵۲ج۲) اعتکاف میں سکوت کا حکم سوال: علم الفقہ وبہشتی گوہر میں لکھا ہے کہ چپ اعتکاف میں بیٹھنا مکروہ تحریمی ہے لہٰذا کتنی دیر چپ رہنا مکروہ تحریمی ہوگا ۔خادم کی عادت ہے کہ بعد عشاء تراویح وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد جب سوتا ہے تو پاک انفاس کا ذکر کرتا رہتا ہے جو ابتدا ء میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمایا ہے ۔تو یہ چپ میں تو نہ شمار ہوگا اور کتب دینیات کا دیکھنا یا وعظ وغیرہ کا یہ بھی تو چپ رہنے میں شمار نہ ہو گا اور معتکف کچھ بات چیت کر سکتا ہے یعنی ضروری بات مطابق ضرورت میںاس وقت قصدااپنے نفع کیلئے بالکل خاموش رہتا ہوںاشارے سے کام لے لیتا ہوں یا تحریر سے تو یہ کوئی حرج تو نہیں ہے الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً:فی الدر المختار ویکرہ تحریما صمت ان اعتقدہ قربۃ والا لالحدیث من صمت نجا ویجب ای الصمت کما فی غرر الاذکار عن شرو تکلم الابخیر(ص۲۱۷ج ۲), اس روایت سے معلوم ہوا کہ جیسا سکوت آپکا ہے یہ مکروہ نہیں بلکہ خیر ہے۔البتہ جو کوئی سکوت ہی کو عبادت مستقلہ سمجھے وہ مکروہ ہے۔ (امداالفتاویٰ ص۱۵۴ج۲) معتکف کا نفل نمازپڑھنےیاتلاوت کرنے کیلئےمسجد سے باہرجاکر وضو کرنےکا حکم سوال: کیا معتکف بحالت اعتکاف مسجد سے باہر جاکر فرض اور نفل نمازوں اور تلاوت کلام پاک کیلئے وضوکرسکتا ہے ؟بینو اتوجروا۔