آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنہم میں کتنی رکعات تراویح پڑھنا ثابت ہے ؟ سوال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان المبارک میں عشاء کی فرض نماز کے بعد باجماعت تراویح کتنی رکعت پڑھائیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح باجماعت تین راتوں میں مروی ہے تعداد رکعات میں بیس کی روایت ہے: عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما قال ان رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ و الوتر (اخرجہ ابن ابی شیبہ فی مصنفۃ و البغوی فی معجمہ و الطبرانی فی الکبیر و البیہقی فی سننہ (التعلیق الحسن ۲؍۵۶) و فی اسنادہ ابراہیم ابن عثمان و فیہ کلام ) ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینہ میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور وتر پڑھتے تھے ۔(اس کوحافظ ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں اور امام بغوی نے اپنی معجم میں اور امام طبرانی المعجم الکبیر میں او ر امام بیہقی نے اپنی سنن میں روایت کیا ہے۔ ( کما فی التعلیق الحسن ج۲؍۵۶) اگرچہ اس کی سند میں ایک راوی ابرہیم بن عثمان کے بارے میں کافی کلام ہے مگر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے عمل سے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے بعد بھی امت کیاتعامل اس حدیث کی توثیق ہو جاتی ہے اس کا ضعف ختم ہو جا تا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رشاد ہے کہ : علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین(رضی اللہ تعالی عنہم ) تمسکو بہا و عضوا علیہا بالنواجذ ۔ ترجمہ : تمہیں پر میری اور میرے خلفاء راشدین کے طریقے (پر عمل کرنا ) ضروری ہے اور (میری ) اور (انکی ) سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھو! ( رواہ ابوداؤد فی سننہ رقم الحدیث ۳۹۹۱ و ابن ماجہ و الحاکم فی المستدرک و الطحاوی فی شرح معانی الآثار و البیہقی فی شعب الایمان و محمدفی المؤطا ) چنانچہ امت نے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین پر عمل کرتے ہوئے بیس رکعت پر عمل جاری رکھا ! عن السائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ قال: کنا نقوم من زمن عمربن الخطاب رضی اللہ