آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب مکان فروخت ہوگا اس کا جو ثمن (قیمت) ملے اپنے مال کے ساتھ ملا کر زکوۃ اداکرے۔ جس روپے سے مکان خریدا کیا اس پرزکوۃ واجب ہے ؟ سوال : ایک شخص نے پانچ سو روپے میں ایک مکان خریدا ، گھروالوں نے اس میں جانا پسند نہیں کیا ، اس وجہ سے اس نے فروخت کرنے کا ارادہ کرلیا،اس صورت میں اس پانچ سو روپے کی زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اس پانچ سور وپیئے کی زکوۃ واجب نہیں ہے جس سے مکان خریدا تھا، جس وقت تک وہ روپیہ موجود تھا اورمکان نہ خریداتھا ، اس وقت تک کی زکوۃ لازم تھی ، جب مکان خرید لیا اس وقت سے زکو ۃ اس کی ساقط ہوگئی ۔(ولا زکوۃ فی ثیاب البدن ۔۔وأثاث المنزل ودور السکنی ونحوہا ۔الدر المختار علی ہامش رد المحتا ر کتاب الزکوۃ ج۲؍۱۰) اور جس وقت مکان فروخت ہوکر نقد روپیہ حاصل ہوجائے گا تو بعد حولان حول اس پر زکوۃ لازم ہوجائے گی ۔ وشرطہ أی شرط افتراض ادائہا حولان الحو ل وہو فی ملکہ وتنمیۃ المال کالدراہم والدنانیر لعینہما للتجارۃ بأصل الخلقۃ فتلزم الزکوۃ کیفما أمسکہما ولو للنفقۃ أیضاً ج۱؍۱۳) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج؍۶ص۱۲۸) ساتویں فصل : زکوۃ میں حیلہ کر نے سے متعلق احکام زکوۃ کی رقم حیلہ کے ذریعہ تبلیغ میں خرچ کرنا کیسا ہے سوال: (۲) بعض حضرات زکوۃ کا روپیہ تبلیغ کے لئے دیتے ہیں اور یہ کہدیتے ہیں کہ حیلہ کرلیا جائے جب کہ تملیک میں لینے والا اوردینے والا دونوں بخوبی جانتے ہیں کہ تملیک مقصود نہیں ہے تو کیا اس حیلہ سے زکوۃ بھی ادا ہوجاتی ہے ،اور وہ روپیہ اس غرض کیلئے جائز بھی ہوجاتاہے یانہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً :(۲) یہ حیلہ فقہاء نے لکھا ہے اور شرعاً جائز ہے اور یہ امور جن کو آپ نے لکھا ہے مانع اس حیلہ سے نہیں ہیں ، یعنی باوجود ان جملہ خیالات کے یہ حیلہ صحیح ہے ، اور اس حیلہ کا کرلینا ضروری ہے تاکہ زکوۃ دینے والی کی زکوۃ فوراً اداہوجائے، پھر مہتمم وغیرہ منتظمین کو اختیار ہوجاتاہے کہ جس مصرف مناسب میں چاہیں صرف کریں ۔ (حیلہ کی اصل یہ ہے کہ قانونی او ر اصولی بات طے ہوجاتی ہے مثلاً زکوۃ کا مصرف فقیر ومستحق ہے وہ اسے مل گئی ،اب وہ بحیثیت مالک ہونے کے جو چاہے کرسکتاہے، یہ الگ بات ہے کہ حیلہ خواہ مخواہ کرنا مناسب نہیں ہے ،اس لئے کہ زکوۃ کے مصارف متعین