آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کی نماز عید چھوٹ گئی ہے اگر اس کے لئے دوسری جگہ جماعت عید میں جانا ممکن ہو تو اس کو وہاں جانا چاہیے تاکہ وہ وہاں جاکر نماز عید ادا کرے اس وجہ سے کہ عید اور بقر عید کی نماز ایک شہر میں اور بڑے قصبہ میں بالاتفاق متعدد جگہ ادا کی جاسکتی ہے ، لیکن اگر وہ وہاں جانے سے مجبور ہو اور نہ جاسکتا ہو، اس کو چاہیے کہ وہ چار رکعت چاشت کی نماز کی طرح ادا کرے یہ نماز عید کی نماز نہیں ہوگی بلکہ چاشت کی نماز ہوگی ۔ (درمختار ص۷۹۵ ج۱) قراء ت کے بعد عید کی نماز میںشامل ہونے والے مسائل اگر مقتدی امام کو قیام میں اس وقت پائے جب وہ تکبیر زوائد کہہ چکا تا تو مقتدی اس وقت تکبیر زوائد کہہ لے اور اگر اس مقتدی کی ایک رکعت چھوٹ گئی ہے تو جب وہ اپنی یہ رکعت پوری کرنے چلے تو پہلے قراء ت کرے اور پھر قراء ت کے بعد تکبیر زوائد کہے اور اس کے بعد رکوع میں جائے ، تاکہ اس کی تکبیریں پیاپے نہ ہوجائیں بلکہ دونوںمیں قراء ت کا فاصلہ ہوجائے (درمختارص۹۱ج۱) مسئلہ: اگر مقتدی نے ابھی تکبیر نہیں کہی تھی کہ امام رکوع میں چلاگیا تو اس صورت میں مقتدی قیام میں تکبیر نہ کہے، بلکہ وہ امام کے ساتھ رکوع کرے اور رکوع میں ہی تکبیر زوائد کہہ لے صحیح قول یہی ہے اس وجہ سے کہ رکوع کے لئے قیام کا حکم ہے لہذا اس مسنون کے ادا کرنے سے بہتر یہ ہے کہ واجب کو ادا کرے مسنون رکوع کی تسبیح ہے اور واجب تکبیر زوائد، رکوع میں تکبیر کہنے کا حکم اس وقت تک ہے جب کہ دوسری رکعت میں ملنے والے مقتدی کو خوف ہو کہ اگر تکبیر زوائد کہہ کر رکوع میں گیا تو اس وقت تک امام رکوع سے سر اٹھا لے گا۔ مسئلہ: جس طرح خود امام عید کی دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد تکبیر زوائد کہے بغیر رکوع میں چلا جائے تو یہ امام بھی رکوع میں تکبیر زوائد کہے گا ، تکبیر زوائد کے لئے رکوع سے قیام کی طرف واپس نہیں ہوگاولا یعود الی القیام لیکبردرمختار مع شامی ج۳ ص ۵۷۔ مسئلہ: نماز عیدین میں تکبیر زوائد کہنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان میں اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے ، مگر جب ان تکبیرات زوائد کو رکوع میں ادا کرے گا تو دونوں ہاتھوںکو کانوں تک نہ اٹھائے۔اس لئے کہ رکوع میں نمازی کا اپنے دونوں گٹھنوںکو پکڑنا سنت ہے اور تکبیرات زوائد میں گو ہاتھوں کا اٹھانا بھی سنت ہے مگر رکوع اس کا محل نہیں ہے لہذا یہ جس کا محل ہے اسے اختیار کیا جائے گا۔