آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال: جس کو زکوۃ دے ا س کو مطلع کرنا بھی ضروری ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: ضروری نہیں ۔ بیٹے نے جو پیسہ باپ کو دے دیا وہ باپ کا ہوگیا اسکی زکوۃ باپ کے ذمہ ہے سوال : زید نے کچھ روپیہ اپنے باپ عمر کو اس طرح دیا کہ موضع ملازمت میں ہمیشہ بطور خرچ ماہوار کے اپنے باپ کو دیتا رہا ، اور اس کے پاس بھیجتا رہا ، عمر نے وہ تمام روپیہ خرچ نہیں کیا بلکہ تھوڑا تھوڑا خرچ کیا اور زیادہ باقی رکھا ، حتی کہ اس کی مقدار زیادہ ہوگئی ، اور یہ روپیہ عمر نے اس خیال سے بچایا کہ زید کے کام آئے گا ، زید کو جب یہ معلوم ہوا تو اس نے اپنے باپ سے کہا کہ آپ کو اس روپے کی زکوۃ دینا چاہیئے ، عمر نے کہا یہ روپیہ تمہارا ہے میرا نہیں ہے ، میں اس کی زکوۃ نہ دوں گا ، سوال یہ ہے کہ زید پر اس روپئے کی زکوۃ واجب ہے یا نہیں ؟ اور اگر زید ادا کردے تو زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ بالتفصیل بیان فرمائیں ۔ الجواب حامداً ومصلّیاًومسلّماً: زیدنے جو روپیہ ماہواری خرچہ کے طور سے اپنے باپ عمر کو دیا اور اس کے پاس بھیجا ، عمر اب اس کا مالک ہوگیا ، پھر جوکچھ روپیہ عمر نے بچایا ،اگر چہ اس کے خیال سے بچایا ہوا روپیہ زید کے کام آئے گا تاہم اس کا مالک عمر ہے ، اور بقدر نصاب ہوجانے پر سال بھر کے بعد اس کی زکوۃ عمر پرواجب ہوگی ، لیکن اگر زید عمر کی طرف سے عمر کی اجازت سے زکوۃ گذشتہ زمانہ کی اورآئندہ کی ادا کرے تو درست ہے اور زکوۃ ادا ہوجائے گی ، زید کو چاہیئے کہ عمر کو اطلاع کردے کہ میں زکوۃ اس روپے کی زمانہ گذشتہ کی ادا کرتا ہوں ، اور آئندہ بھی ادا کرتا رہوں گا ، آپ مجھ کو اجازت دیجیئے ۔فی الشامی قال فی التاتار خانیہ إلا إذا وجدالإذن أو جاز المالکان أی أجاز قبل الدفع إلی الفقیر۔الخ شامی ج۲؍۱۴۔ وقال فی الدر المختا ر لأن المعتبر نیۃ الآمر ۔ ج۲؍۱۴علی ہامش رد المحتار) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۱۳۷،۱۳۸) لڑکا باپ کی طرف سے زکوۃ ادا کردے تو کیا حکم ہے ؟ سوال : جس شخص پر زکوۃ فرض ہے اور اس کو ادا کرنا ناگزیرہے اوراس کا بالغ لڑکا باپ کی طرف سے باپ کے مال سے زکوۃ ادا کرے تو کیا ادا ہوجائے گی ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : اس صورت میں باپ کی طرف سے زکوۃ