آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وظیفہ دی جاتی ہے، پھر طلبہ ذمہ دارانِ مدرسہ کو اپنی طرف سے اس بات کا وکیل بناتے ہیں کہ یہ رقم ان کی تعلیم اور ضروریات پر خرچ کی جائے ،اسی رقم سے اساتذہ کو تنخواہ ادا کی جاتی ہے ، گویا طلبہ زکوۃ حاصل کرتے ہیں، پس طلبہ کے حق میں تو یہ زکوۃ ہے اور اساتذہ کے حق میں اجرت، اس لئے سادات یا صاحب نصاب حضرات کے لئے بھی مدرسہ سے تنخواہ لینی جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔ (۱) صحیح البخاري ، حدیث نمبر : ۸۴۹۳ ۔ (کتاب الفتاوی ج ۳؍۲۹۲۔۲۹۳) مجبور وعیالدار سید زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں ؟ سوال: جس سید کا کنبہ بہت ہو اور وہ نابینا حاجت مند ہو تو اس کو زکوۃ لینا جائز ہے یانہیں الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: احناف کے نزدیک صحیح قول کے مطابق اور ظاہر الروایۃ کے مطابق سید کو کسی حال میں زکوۃ دینا درست نہیں ہے کمافی الدر المختار ثم ظاہر المذہب اطلاق المنع الدر المختار علی ہامش رد المحتار باب المصرف ج۲؍۹۰) ایسے مجبور سید کو بطور حیلہ زکوۃ لینے کی گنجائش ہے۔ شیعہ اور قادیانی کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی سوال : شیعہ اور قادیانی کو زکوۃ دینا جائز ہے یا نہیں ؟ اور زکوۃ اد ا ہوجائے گی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : شیعہ اور قادیانی کافرہیں، بلکہ دوسرے کفار سے بھی بدتر ہیں او رکافر کو زکو ۃ دینا جائز نہیں ہے ، اور قادیانی کو زکوۃ دینا بہت سخت گناہ ہے ، اور زکوۃادا نہ ہوگی ، بلکہ اُ ن کو کسی قسم کا بھی صدقہ دینا جائز نہیں ۔ (احسن الفتاوی ج۴؍ ۲۹۰) سوال کرنے والے پیشہ وروں کو زکوۃ نہ دی جائے مسئلہ: جو لوگ سوال کرنے کو اپناپیشہ بنا لیتے ہیں عموما صاحب نصاب ہوتے ہیں۔چھوٹے موٹے دکانداروں سے ان کی ملکیت میں زیادہ پیسہ ہوتا ہے لہذا سوال کرنے والوں کو زکوۃ دینے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ اگر کسی سائل کوزکوۃ دیں تو پہلے یقین کرلیں کہ یہ مستحق زکوۃ ہے ۔صحیح بخاری ص:۲۰۰ج۱)میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسکین وہ نہیں جو لوگوں کے پاس گھومتا پھرتا رہے اسے ایک لقمہ یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دوکھجوریں واپس کرتی ہیں لیکن مسکین وہ ہے جو اتنا مال نہیں پاتا جس سے اس کی ضرورت پوری ہو اور اس کے حاجت مند ہونے کا پتہ نہیں چلتا تاکہ اس کو صدقہ دے دیا جائے۔ وہ کھڑے ہو کر لوگوں سے سوال بھی نہیں کرتا۔ اس حدیث