آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تملیکاً) الدر المختار علی ہامش رد المحتار با ب المصرف ج ۲؍۸۵) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶ص ۲۳۲) جنگ میں مجروح مسلمان سپاہی کو مد ِزکوۃ سے ضروریا ت خرید کر دینے کا مسئلہ سوال: جنگ میں جو مسلمان سپاہی مجروح ہوتے ہیں ان کی ضروریات کا سامان مال زکوۃ سے خرید کر بھیجنا یا نقدروپیہ اس واسطے بھیجنا کہ ان کی ضروریات میں صرف کیا جائے درست ہے یا نہیں ؟ اور زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: زکوۃ میں تملیک فقیر ضروری ہے ، یعنی مالک بنانا، ایسے شخص کو جو مالک نصاب نہ ہو لازم ہے،پس اگر مجروحین مسلمین کے پاس پہنچنا زکوۃ کا جوکہ مالک نصاب نہ ہوں یقین ہے تو زکوۃ ادا ہوگی ورنہ نہیں ۔ (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۲۳۲۔۲۳۳) رشتہ داروں کو زکوۃ دینے کا حکم کن رشتہ داروں کو زکوۃ دینا جائز نہیں مسئلہ:ماں باپ، دادا دادی ، نانا نانی(اوپر تک ) بیٹا بیٹی، پوتا پوتی (جتنے دور تک چلے جائیں ان سب کو زکوۃ کی رقم دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی۔ خلاصہ یہ ہے کہ جس سے صاحب زکوۃ پیدا ہو یا جو اس سے پیدا ہو اس کو زکوۃ دینا درست نہیں۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۴۹) کن رشتہ داروں کو زکوۃ دینا جائزہے مسئلہ: بھائی بہن، بھتیجی، بھانجی ،چچا ، پھوپھی، خالہ ، مامو ں ان کو زکوۃ دینا درست ہے بشرطیکہ زکوۃ کے مستحق ہوں اور سید نہ ہو، رشتہ داروں کو زکوۃ دینے سے دوہرا ثواب ملتاہے۔انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ مال زکوۃ ہے صرف زکوۃ کی نیت کرلینا کافی ہے۔ ( تحفۃ المسلمین ص ۲۴۹) رشتہ داروں کو زکوۃ دینا افضل ہے یا غیر رشتہ داروں کو ؟