آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲،۳) تہجد ہویا اور کوئی نفل نماز ہو اس کی جماعت نہیں ۔اگر ۴؍ مقتدی سے کم ہوں یا تداعی کا اہتمام نہ ہو تو درست ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ ( نظام الفتاوی ج۶؍جزء۱؍۹۷) اگر امام صاحب دوسری رکعت میں بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہوگئے تو کیا کرے ؟ سوال:امام صاحب تراویح پڑھا رہے تھے ۔ دوسری رکعت میں بجائے بیٹھنے (قعدہ) کے سہواً کھڑے ہوگئے مقتدی بیٹھے رہے اور لقمہ دیا تو امام صاحب بھی بیٹھ گئے اور تشہد کے بعد سجدۂ سہو کیا تو نماز ہوئی یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: صورت مسئولہ میںا مام صاحب بیٹھ گئے اورسجدۂ سہو کر لیا تو اچھا کیا تروایح صحیح ہوگئی۔(۱) (۱) وعن أ بی بکر الاسکاف أنہ سئل عن رجل قام الی الثالثۃ فی التراویح ولم یقعد فی الثانیۃ قال ان تذکر فی القیام ینبغی ان یعود ویقعد وسلم فتاویٰ عالمگیری ج۱ ص۱۱۸ فصل فی الترویح۔ (فتاوی رحیمیہ ج۶؍ ۲۳۶) رکعات تراویح میں اختلاف واقع ہوجائے سوال:رکعات تراویح کے بارے میں مقتدی حضرات کے درمیان اختلاف ہوا بعضے کہتے ہیں کہ اٹھارہ ہوئیں اور بعضے کہتے ہیں کہ بیس ۲۰ ہوئیں تو اب کس کا قول معتبر ہوگا؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: امام جس طرف ہوگا اس جماعت کا قول معتبر ہوگا۔ (کتاب الفتاوی ج۲؍ ۴۰۴) سوال:امام اور مقتدی کو شبہ ہو کہ اٹھارہ رکعت ہوئی یا بیس ۲۰؟ تو کیا کیا جائے دو رکعت اور پڑھ لی جائے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: سب کو اگر شک ہوجائے تو دورکعت اور پڑھ لی جائے ۔ لیکن باجماعت نہیں ۔علیٰحدہ علیٰحدہ پڑھ لیں (صغیری ص۲۰۸) (فتاوی رحیمیہ ج۶؍ ۲۳۹) تراویح کی بعض رکعتیں طویل اور بعض مختصر