آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئی ہے ، اور پھر جس کی پیداوار میں انسان کا دخل ہے مگر بہت کم اس میں مقدار کم کردی گئی ، پھر جس کی پیداوار میں جتنا جتنا انسان کا دخل اور محنت بڑھتی گئی اتناہی زکوۃ کی مقدار کم ہوتی گئی ، مثلاً معادن (کانوں ) سے جو چیزیں برآمد ہوتی ہیں ان کی پیدائش میں انسانی عمل کا کوئی واسطہ نہیں نہ وہ بیج ڈالتاہے ، نہ اس کے بڑھانے کے لئے اس کو آبیاری کی ضرور ت پیش آتی ہے ، اسی طرح جو قدیم دفینہ یا خزانہ کسی زمین سے برآمد ہوجائے اس کے پیدا کرنے میں انسانی عمل کا کیا دخل ہے ، ان دونوں چیزوں میں مقدار زکوۃ سب سے زیادہ یعنی کل کا پانچواں حصہ رکھا گیا ہے ، یہی پانچواں حصہ مال غنیمت میں بیت المال کا حق قرار دیا گیا ، کیونکہ مال غنیمت کی تخلیق وپیداوار میں اس کے حاصل کرنے والوں کاکوئی دخل نہیں ۔ اس کے بعد دوسرا درجہ اس زمین کی زرعی پیداوار کا ہے جس کی پیداوار صرف بارش کے پانی سے ہے کنویں یا نہر وغیرہ کا پانی اس کو نہیں دیا جاتا ، اس میں انسان کو صرف اتنا کرنا پڑتا ہے کہ زمین کو ہل وغیرہ چلاکر نرم کردے اور ا س میں جو چیز بونی ہے اس کا بیج ڈال دے باقی اس بیج سے پودا نکالنا اور اس کاپرورش پانا سب قدرتی پانی سے ہوتا ہے ، خواہ وہ زمین کے اندر سے جذب کرے یا اوپر کی بارش سے حاصل کرے ، اس لئے اس کی مقدار زکوۃ معادن وخزائن کی زکوۃ سے آدھی یعنی دسواں حصہ کردیا گیا اور جس زمین کی آبپاشی کسی کنویں یا نہر وغیرہ سے کی جائے اس میں انسان کی محنت اور خرچ اور زیادہ بڑھ گیا اس لئے اس کی زکوۃ پہلی قسم کی زمین سے بھی آدھی یعنی بیسواں حصہ کردیا گیا ، زمین کے علاوہ نقود ، زیور مال تجارت وغیرہ کے کسب میں انسانی محنت وعمل کو اس سے بھی زیادہ دخل ہے ، اس لئے اس کی زکوۃ دوسری قسم کی زمین کی زکوۃ سے بھی آدھی یعنی چالیسواں حصہ کردیا گیا۔ مویشیوں کی زکوۃ میں بھی اسی طرح کی آسانیوں کے پیش نظر مستقل ضابطہ رسول اکرم ﷺ نے حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو لکھواکر دیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھی یہ ضابطہ تحریر شدہ موجود تھا، خلفاء راشدین اور امراء اسلام نے ہمیشہ اسی کو قانون زکوۃ قراردے کر اس پر عمل کیا ہے ۔ (قرآن میں نظام زکوۃ مع احکام زکوۃ ۔ از مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علیہ ومفتی محمد رفیع مد ظلہ العالی) کیا دور نبوی ﷺ کے املاک ِ زکوۃ پر خلفائے راشدین نے کوئی اضافہ کیا ؟ سوال: رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں جن املاک پرزکوۃ واجب تھی کیا خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم نے ان کی فہرست میں کوئی اضافہ کیا ؟ اگر کوئی اضافہ