آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) باوضو ہونا با وضو قرآن کریم کو پڑھنے وپڑھانے کیلئے بیٹھے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اسکو پڑھنے اورپڑھانے سے تقرب الیٰ اللہ حاصل ہوتا ہے ، اور جو نیک کام بھی با وضو کیا جائے وہ اکمل واجمل واحسن واقرب الیٰ القبول ہوتا ہے ۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بلا وضو تلاوت نہ کرے بلکہ مطلب یہ ہے کہ باوضو تلاوت کرنا افضل ہے، اگر وضو کرنے کا موقعہ نہ ہو تو بغیر وضو بھی تلاوت کرسکتا ہے،لیکن قرانِ پاک کو ہاتھ نہ لگائے۔ حدیث شریف میں ہے : ان لا یمس القرآن إلاّ طاہر۔ (۳) مسواک کرنا وضو کرتے ہوئے مسواک کا بھی اہتمام کرنا چاہئے تاکہ مُنہ کی رطوبت وبدبو زائل ہوجائے حضو رصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : السواک مطہرۃ للفم ومرضاۃ للرب یعنی مسواک مُنہ کی صفائی کا آلہ ہے اور رب کی رضا مندی کا سبب ہے۔ اور مسواک کرناتوبہت آسان نسخہ ہے ورنہ حقیقت تویہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کا کلام پڑھنے کیلئے ہزارمرتبہ بھی عرقِ گلاب سے کلی کی جائے پھر بھی ہمارا منہ اس لا ئق نہ ہوگا کہ کلام اللہ پڑھے۔ فائدہ: مسواک کے اہتمام کرنے کا بڑافائدہ یہ بھی ہے کہ موت کے وقت کلمہ طیبہ نصیب ہوتا ہے ۔ (۴) صاف ستھرے کپڑے پہننا پاک صاف کپڑے پہن کر تلاوت کرنے اور قرآن حکیم کو سیکھنے وسکھانے کیلئے بیٹھنا چاہئے ۔حضرت جبریل علیہ السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںخوب صاف ستھرے سفید کپڑوں میں حاضر ہوئے تھے۔اورصحابہ کو دین سکھانے کی غرض سے سوالات کئے تھے جیسا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے۔ (۵) صاف ستھری جگہ بیٹھنا ایسی جگہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے یا سیکھنے و سکھانے کیلئے بیٹھے جو نہایت پاک وصاف ہو وہاں کسی قسم کی گندگی یا بدبو وغیرہ نہ ہو ، کیونکہ اللہ پاک کے کلام کی تلاوت کی جارہی ہے جو تمام نقائص سے منزہ و مبراہے ۔ (۶) قربِ الٰہی حاصل ہونے کا دل میں استحضارہونا یہ ذہن میں رکھ کر بیٹھنا چاہئے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے اللہ تعالی کا قرب حاصل ہوتا ہے اگر معنی نہ سمجھے تب بھی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا ، اورسمجھ کر تلاوت کرنا مزید فضیلت رکھتا ہے۔ (۷) ہرحرف پر دس نیکیاں ملنے کا استحضار ہونا