آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تین ختم قرآن شریف کے کرتے تھے : سلیم عتر رحمۃ اللہ علیہ جو بڑے تابعین میں شمار کئے جاتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں فتح مصر میں شریک تھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت میں مصر کے قاضی تھے ان کا معمول تھا کہ ہر رات کو تین ختم قرآن شریف کے کرتے تھے ۔ بلکہ منقول ہے کہ بعض اوقات ایک ہی رات میں چار مرتبہ بھی قرآن مجید ختم فرمالیا کرتھے ۔ (اسکو ابو عمر کندی نے اپنی کتاب قضاۃ مصر میں ذکر کیا ہے ) مجاہد ، مغرب و عشاء کے درمیا ن ایک قرآن مجید ختم کر لیتے تھے امام ابو داؤد نے صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ بعض اوقات مغرب اور عشاء کے درمیان ایک قرآن پاک پورا پڑھ لیا کرتے تھے ۔ منصور بن زاذان نماز چاشت میں ایک کلام مجید اور ظہر سے عصر تک دوسرا قرآن شریف پورا کرتے تھے: السید الجلیل احمد الورقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ذریعہ روایت کیا ہے کہ منصور بن زاذان رحمۃ اللہ علیہ جو بڑے عبادت گزار تا بعین میں سے ہیں رمضان المبارک میں ایک قرآن شریف ظہر اور عصر کے درمیان اور دوسرا مغرب سے عشاء کے درمیا ن چوتھا رات تک پورا کرتے تھے ۔ ( رواہ ایضا فی الحلیۃ ) اور غیر رمضان میں صلوۃ الضحی میں ایک کلام مجید اور دوسرا ظہر سے عصر تک پورا کرتے تھے اورتما م رات نوافل میں گزارتے تھے اور اتنا روتے تھے کہ عمامہ کا شملہ تر ہو جاتا تھا ۔ فائدہ ایک شبہ اور اس کا جواب : اگر یہ شبہ کیا جائے کہ یہ حضرات اتنی جلدی جلدی قرآن کس طرح ختم کرلیا کرتے تھے کہ ایک دن میں دو مرتبہ یا چار مرتبہ پڑھ لیتے تھے و علی ہذا القیاس ٖ ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بعض خواص کو وقت اور زمان کی برکت بطور کرامت کے عطا کردی جاتی ہے ‘ ان کی ایک گھڑی ہمارے ایک دن کے ‘ ان کا ایک سال ہماری پوری عمر کے اور ان کی پوری عمر ہم جیسے کئی لوگوں کی عمروں کے برابر ہو تی ہے ‘ جس کی وجہ سے وہ حضرات تھوڑے وقت میں بہت زیادہ کام کر لیتے ہیں ‘ جیسا کہ کئی حضرات مؤلفین ایسے گزرے ہیں کہ ہم ان کی تصنیفات پڑھتے پڑھتے بے بس ہو جاتے ہیں او ہماری عمریں ختم ہو جاتی ہیں مگر ان کی تصنیفات ابھی ہمارے مطالعہ او ملاحظہ سے باقی ہو ئی ہیں ۔ تو اندازہ کریں کہ ان حضرات کے اوقات میں کس قدر