آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا دن اور ساڑھے تبیس گھنٹے کی رات ہو تی ہے ۔ اور باقی چھ مہینوں میں اس کے برعکس ، ایسے مقامات پر صبح صادق ، نصف النہار ، روزہ اورنمازوں کے اوقات کا تعین کس طرح ہوگا ؟ الجواب حامداً ومصلیا ومسلماً:دن چھوٹا ہونے سے نماز روزہ پرکوئی اثر نہیں پڑتا ، دن بڑا ہونے کی صورت میں اگر چوبیس گھنٹے کے اندر غروب کے بعد بقدر ضرورت کچھ کھانے پینے کا وقت مل جاتا ہو تو غروب تک روزہ رکھنا فرض ہے البتہ اسکا تحمل نہ ہو تو چھوٹے دنوں میں قضا رکھے ، اور اگر غروب کے بعد بقدر ضرورت کھانے کا وقت نہ ہو یا چوبیس گھنٹے کی اندر غروب ہی نہوتاہو تو تو اس میں مختلف اقوال ہیں ، ان میں سے ہر ایک پرعمل کرنے کی گنجائش ہے ۔ (۱) قول شافعی رحمۃ اللہ کے مطابق قریب تر علاقہ میں جہاں غروب آفتاب کے بعد بقدر ضرورت کھانے پینے کا وقت مل جاتا ہو اس کے مطابق عمل کیا جائے ۔ (۲) ہر چوبیس گھنٹے پورے ہونے سے قبل صرف اتنے وقت کے لئے روزہ چھوڑا جائے جس میں بقدر ضرورت کچھ کھایا پیا جاسکے ، نتیجہ ان دونوں اقوال میں کوئی فرق نہیں ۔ ۳۔ دوسرے معمولی ایام میں روزے قضا رکھے ۔ ۴۔ چوبیش گھنٹے کے اند ر غروب والے ایام میں سب سے آخری دن میں ابتدا وقت عصر سے جتنی دیر بعد غروب ہوا تھا ، عصر سے اتنی دیر کے بعد افطار کر لے ، یہ قول موافق استصحاب حال وحدیث دجال و اقرب الی قول الشافعی ہونے کے علاو ہ اسہل بھی ہے ۔ قطبین کے قریب سا ل بھر میں کبھی بھی عام معمول کے مطابق چوبیس گھنٹے میں شب و روز پورے نہیں ہوتے اس مقام میں آخری دو اقوال پر عمل نہیں ہو سکتا ، لہذا وہا ں قول اول یاثانی ہی عمل کے لئے متعین ھو گا اکر اس کا تحمل نہ ہو تو بمقتضائے قول شافعی اقر ب البلاد کے چھوٹے دنوں میں ان کی مقدار کے مطابق روزے رکھے ۔ ( ملخصااحسن الفتاوی ج۲؍۱۱۳-۱۱۴) {دوسراباب } فضائل قرآن کریم و آداب تلاوت