آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
، تواکتالیس ہزار کی زکوۃ اس کے ذمہ لازم ہے، دوسرے دو شرکاء مضارب کی ملک میں اگر اس نفع کے علاوہ کچھ نہیں تو تو جب سے مقدار نصاب کے مالک ہوئے اس وقت سے سال بھر پور اہوجانے کے بعد اس کے ذمہ اس کی زکوۃ واجب ہوگئی ہے ۔رہا یہ سوال کہ تجارت کا نفع کیا ہوا، تو خود غور کرلیں کہ سال بھر کے اخراجات بھی اس تجارت سے پورے کئے ہوں گے، اگر تجارت نہ کرتا تو وہ اخراجات چالیس ہزار سے منہا کئے جاتے ،پھر حساب لگاکر دیکھتا کہ کیا نفع ہوا، نیز سال بھر کی زکوۃ مزید ہوتی ،یعنی تجارت کی برکت سے سال بھر کے اخراجات حاصل ہوئے ،اور زکوۃ میں صرف راس المال (چالیس ہزار روپیہ ) میں سے پچیس روپیہ ادا کرنے کی نوبت آئی ، تجارت نہ ہوتی تو سال بھر کے اخراجات اس چالیس ہزار سے نکلتے ،اور زکوۃ بھی اس میں سے ادا ہوتی ، نیز دوسرے دونوں شرکاء کو ایک ایک ہزار اس تجارت کی بدولت ملا اور تجارت کی ساکھ قائم ہوگئی ، باقی آئندہ کتنا نفع ہوگا،اس کاعلم اللہ تعالی کو ہے ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی محمودیہ ج۱۴ص۱۲۷) تیرہویں فصل : سونا چاندی سے متعلق احکام ِزکوۃ کسی کے پاس کچھ سونا ہے اور چاندی ہے اور کچھ سوداگری کا مال ہو مسئلہ: کسی کے پاس کچھ سونا ہے اور چاندی ہے اور کچھ سوداگری کا مال ہے تو سب کو ملا کر دیکھو اگر اس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونے کے برابر ہوجائے تو اس پر زکوۃ فرض ہے، اگر اس قیمت سے کم ہو تو زکوۃ فرض نہیں۔ سونے چاندی کے زیور اور برتن کا مسئلہ مسئلہ: سونے چاندی کے زیور اور برتن اور سچا گوٹہ ٹھپہ کپڑوں میں لگا ہو ا ہوچاہے علیحدہ رکھا ہو ا ہو اور چاہے یہ چیزیں استعمال ہوتی ہوں چاہے یوں ہی رکھی ہوں۔غرضیکہ سونے چاندی کی ہر چیز میں زکوۃ فرض ہے۔ مسئلہ:سونے چاندی میں اگر ملاوٹ ہو، مثلا رانگ یا پیتل ملا ہوا ہو تو اس کا یہ حکم ہے کہ اگر چاندی میں سونا زیادہ غالب ہو تو زکوۃ واجب ہونے کے بارے میں ان سب کا وہی حکم ہے جوسونے چاندی کا حکم ہے یعنی اگر اتنے وزن کے ہوں جو اوپر بیان ہوا، تو سال گذر جانے پر زکوۃ فرض ہوگی اور اگر ملاوٹ والی چیز رانگ پیتل زیادہ ہے تو اس کا حکم تانبے اور پیتل کا ہے جو ابھی بیان ہوگا۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۴۸) زیور برتن اور غیر منقولہ جائداد کی زکوۃ کا بیان