آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : وہی حوائج اصلیہ مراد ہیں صاع سے بغدادی مراد ہے یا مدنی سوال: بر مذہب حنفی صدقہ فطر صاع بغدادی کے حساب سے دیا جاتا ہے یا صاع مدنی کے حساب سے ، اور دونوں صاع کا کیا وزن ہے الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : (۱،۲) شامی میں لکھا ہے کہ اختلاف طرفین ؒ کا اور امام ابو یوسف ؒ کا لفظی ہے ، انجام دونوں کا ایک ہے ، اور بندہ نے جو حساب صاع اور نصف صاع کا کیا ہے ، تو نصف صاع بوزن انگریزی کہ سیراسی ۸۰ تولہ کا لیا جاوے ۱۳۵ تولہ کا ہوتا ہے جو کہ قریب پونے دو سیری کے بوزن انگریزی ہوتا ہے ، پس صدقہ فطر میں پونے دوسیر گندم یا اس کی قیمت احتیاطاًد ینا چاہئے ۔ فیل لا خلاف لا ن الثانی قدرہ بوطل المدینۃ لانہ ثلثون استاراً والعراقی عشرون واذا قابلت ثمانیۃ ً بالعراقی بخمسۃ وثلث بالمدینی وجدتھما سوائً وھذا ھوالاشبہ لا ن محمداً لم یذ کرخلاف ابی یوسف ولوکان لذکرہ لا نہ اعرف بمذھبہ ۔(۳) الخ وفی الشامی ایضا ً اعلم ان الصاع اربعۃ امداد والمد رطلان والر طل نصف من والمن بالدراھم مائتان وستون درھما وبا لا ستار اربعون والاستار بالدراھم ستۃ ہونصف جہاں فقراء نہ ہوں ، وہاں فطرہ کس وقت نکالا جائے سوال:جس ملک میں شرعی فقراء نہ ہوں ، وہاں کے لوگ صدقۃ الفطر عید کے رو ز نماز سے پہلے نکال کر علیٰحدہ رکھ لیں یا کسی معتمد شخص کو دے دیں ، بعد اذا ں دوسرے محتاج ملک کو روانہ کئے جائیں تو مستحب ادا ہوگا یا نہیں۔ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : صدقہ فطر قبل خروج الی الصلوٰۃ فقراء کو دینا مستحب ہے ، پس اس صورت میں کہ صدقہ فطر علیٰحدہ کر کے رکھ دیا جاوے اور فقراء کو نہ دیا جاوے مستحب ادا نہ ہوگا۔ اور یہ عادۃً محقق نہیں ہوسکتا کہ کسی ملک میں فقراء نہ ہوں ، اگر فی الواقع ایسا ہو تو پھر دوسری جگہ کے فقراء کو بھیجنا چاہئے، اور بوجہ عذر کے وہ شخص تارک مستحب نہ کہلائے گا والمستجب للناس ان یخر جوا الفطرۃ بعد طلوع الفجر یوم الفطر قبل الخروج الی المصلی (عالمگیری مصری کتاب) عورت کا فطرہ کس پر واجب ہے سوال:عورت کا فطرہ کس پر واجب ہے مرد یا باپ پر ؟ یا شوہر پر مہر میں سے دیوے ؟ عورت کے پاس مال ہو یا نہ ہو الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : عورت جب صاحب نصا ب ہو تو فطرہ اسی پر واجب ہے، اگر شوہر ادا کر دے گا تو ادا ہوجاوے گا ، باب پر واجب نہیں۔ (ولا یودی عن زوجۃ ولا عن اولاد الکبار وان کانوا فی عیالہ ولوادی عنھم اوعن زوجتہ اجزا ھم استحسا نا کذا فی الھدایۃ عالمگیریہ ج ۱ ص ۱۹۱)