آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لقد أمرتم بقيام الليل فقمتم وأمرتم بصيام النهار فصمتم وأطعتم ربكم فاقبضوا جوائزكم فإذا صلوا نادى مناد ألا إن ربكم قد غفر لكم فارجعوا راشدين إلى رحالكم فهو يوم الجائزة ويسمى ذلك اليوم في السماء يوم الجائزة (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، اسم المؤلف: علي بن أبي بكر الهيثمي الوفاة: 807 ، دار النشر : دار الريان للتراث/دار الكتاب العربي - القاهرة , بيروت - 1407 عید الفطر کے بعد چھ روزے کی فضیلت فرمایا فخر کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ (نفل)روزے شوال کے مہینہ میں رکھے تو (پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا اگر ہمیشہ ایسا ہی کیا کرے تو)گویا اس نے ساری عمر روزے رکھے۔من صام رمضان ثم اتبعہ ستا من شوال کان کصیام الدہر (مسلم عن ابی ایوب رضی اللہ عنہ ج۲ ص ۸۲۲) {دوسریفصل } مسائل ِ عیدین کا بیان نماز عید سے پہلے یا بعد میں کچھ کھانا عن برید ۃ رضی اللہ عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا یخرج یوم الفطر حتی یطعم و لا یأکل یو م النحر حتی یذبح ( مسند الطیالسی ) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کی نماز کے لئے کچھ کھا کر تشریف لے جاتے تھے اور عید الاضحی کے دن نماز پڑھنے تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔(جامع ترمذی سنن بن ماجہ)عید الاضحی کے دن نماز کے بعد کھانے کی غالبا ًیہ وجہ ہوگی کہ اس دن سب سے پہلے قربانی ہی کا گوشت منہ میں جائے، جو ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کی ضیافت ہے۔ اور عید الفطر میں علی الصبح نماز سے پہلے ہی کچھ کھالینا (چند کھجوریں وغیرہ)غالبا اس لئے ہوتا تھا کہ جس اللہ کے حکم سے رمضان کے پورے مہینہ دن میں کھانا پینا بالکل بند رہا، آج (عید الفطر کے دن) جب اس کی طرف سے دن میں کھانے پینے کی اجازت ملی اور اسی میں اس کی رضاء اور خوشنودی معلوم ہوئی تو طالب و محتاج بندہ کی طرح صبح ہی اس کی نعمتوں سے لذت اندوز ہونے لگے، بندگی کا مقام یہی ہے۔ (معارف الحدیث ج:۲ ص۴۰۶) نماز عید کا حکم سوال: نماز عید کا کیا حکم ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلّما ً : نماز عید ہر اس شخص پر واجب ہے