آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اطلاع کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ان زیورات کی زکوۃ کس طرح دی جائے جس میں نگ وغیرہ جڑے ہوئے ہوں ؟ سوال : زید اپنی زوجہ کے زیور کی زکوۃ دینا چاہتاہے ، مشکل یہ ہے کہ بعض زیور میں چپڑا بھرا ہوا ہے ، اور بعض زیور میں نگ جڑے ہوئے ہیں ، اگر چپڑا او رنگ نکالا جائے تو زیور خراب ہوجائے گا ، اور اگر زرگر سے اندازہ کرایا جائے تو پوری طرح پتہ نہیں چل سکتا ، اگر سونا نصاب سے کم ہے تو اس کی زکوۃ بشمول چاندی کے دی جائے گی ، یا سونے کی زکوۃ علیحدہ دی جائے گی ، اور زکوۃ سونے وچاندی کی ایک چیز سے نکالی جائے یا سونے کی زکوۃ سونے سے او رچاندی کی زکوۃ چاندی سے دی جائے ، اگر زکوۃ میں کوئی زیور نکالا جائے تو کچھ حرج تو نہیں ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلّماً: اندازہ صحیح کراکے زیور سونے وچاندی کی زکوۃ دینی چاہیئے ، یہ درست ہے ، مگر اندازہ کرنے والے سے کہہ دیا جائے کہ جہاں تک ہو احتیاط کو مد نظر رکھے ، مثلاً زیادہ سے زیادہ جس قدر چاندی وسونا اس میں معلوم ہو ا سکولیا جائے ،اور سونے کو ایسی صورت میں قیمت کرکے چاندی کو شامل کرکے چاندی سے زکوۃ دی جائے ، خواہ دونوں کی زکوۃ سونے سے دی جائے ، الغرض ایک چیز سے زکوۃ دینا درست ہے ، ڈھائی روپیہ سیکڑہ کے حساب سے زکوۃ دی جائے ، اور زکوۃ میں اگر زیور ہی دیدیا جائے تو بھی کچھ حر ج نہیں ۔ (ویضم الذہب إلی الفضۃ وعکسہ بجامع الثمینۃ قیمۃ وقالا بالأجزاء ۔۔در مختار قولہ ویضم ۔۔الخ عند الاجتماع اما انفراد احدہما فلا تعتبرا لقیمۃ اجماعاً بدائع لان المعتبر وزنہ اداء وجوباًکما مر وفی البدائع ایضاً ان ما ذکر من وجوب الضم إذا لم یکن کل واحد منہما نصاباً بأن کان اقل فلوکان کل منہما نصاباًتاماً بدون زیادۃ لا یجب الضم بل ینبغی ان یودی منہما نصاباً من کل واحد زکوتہ ، فلو ضم حتی یودی کلہ من الذہب او الفضۃ فلا باس بہ عند نا ولکن یجب التقویم بما ہو انفع للفقراء رواجاً وإلا یودی من کل منہما ربع عشر۔ رد المحتار باب زکوۃ المال ج ۲؍۴۵) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج؍۶ص۱۱۹) سوال : بہشتی زیور کی اس عبارت کا کیا مطلب ہے ’’ جب فقط چاندی یا فقط سونا ہو تو وزن کا اعتبار ہے قیمت کا نہیں ،، الجواب حامداً ومصلیاً ومسلّماً: ا س کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً چاندی وزن میں دوسو درہم یعنی ساڑھے باون تولہ ہے جوکہ نصاب زکوۃ ہے ، لیکن قیمت کا اعتبار کیا جائے تو نصاب سے کم ہوتی ہے ، یعنی قیمت اس کی ساڑھے باون روپے کی نہیں ہے ، پس اس لئے کہا کہ اعتبار وزن کا ہے زکوۃ واجب ہوگی ۔۔