آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ردالمحتار ۲؍۱۹۱) مشترکہ تجارت میں زکوۃ کس طرح ادا کی جائے سوال : مشترک تجارت میں حولان حول کے بعد زکوۃ مشترک واجب ہوگی ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً :مشترکہ طور پر دینا واجب نہیں ہر ایک اپنے اپنے طور پر اپنے حصہ کی زکوۃ ادا کرے ۔ سوال : اور اگر بعض حصہ دار زکوۃ نہ دینا چاہیں توہر شخص انفراداً اپنے روپے ومال جو حولان حول کے بعد اس کے حصہ میںآئے گا اُس کی زکوۃ ادا کرسکتا ہے ؟ الجواب حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : جی ہاں ۔ (إمداد الفتاوی ج؍۲ص۵۱) زکوۃ کمپنی پر ہے یا فرداً فرداً تمام حصہ داروں پر ؟ سوال: کیا کمپنیوں کو زکوۃ ادا کرنی چاہیئے ، یا ہر حصہ دار کو اپنے اپنے حصہ کے مطابق فرداً فرداً زکوۃ ادا کرنے کا مجاز ٹھیرایاجائے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اگر حصہ داروں نے کمپنی کو ادائے زکو ۃ کا وکیل بنادیا ہے تو کمپنی اد ا کردے ، ورنہ حصہ داران اداکریں ۔ ( وشرط صحۃ أدائہا نیۃ مقارنۃ لہ ای للأداء ولو کانت المقارنۃ حکماً ۔ الد ر المختار علی ہامش رد المحتار کتاب الزکوۃ ج۲/۱۴، وأما المقارنۃ للدفع إلی الوکیل فہی من الحکمیۃ ۔ رد المحتار کتاب الزکوۃ :۲؍۲۶۸۔ (فتاوی محمودیۃ ج؍۱۴۵۵) خیر الفتاوی میں ہے : شریعت میں ہرحصہ دار کو اپنے اپنے حصہ کی زکوۃ ادا کرنے کا ذمہ دار ٹھیرایا گیا ہے ، جس کی وجہ یہ ہے کہ زکوۃ عبادات میں سے ہے جیسے نماز ہے ، اور کوئی عبادت بغیر نیت کے ادا نہیں ہوسکتی، اس لئے ہر مکلف پر لازم ہوگا کہ وہ زکوۃ خود ادا کرے، اور ادا کرتے وقت یا مال کو زکوۃ کے لئے جدا کرتے وقت نیت کرے،دوسری چیز اس باب میں یہ بھی ہے کہ زکوۃ میں نیابت جاری ہوسکتی ہے ، یعنی اگر کوئی شخص دوسرے کو ادائے زکوۃ کے لئے وکیل اور نائب بنادے تو یہ بھی جائز ہے ،لیکن نیابت جاری ہونے کیلئے انابت ضروری ہے ، یعنی صاحب زکوۃ کسی شخص کو مثلاً کمپنی کے کسی حصہ دار یا منیجر کو اجازت دیدے کہ تم میرے مال میں سے زکوۃ ادا کردو، تو یہ بھی جائز ہوگا ،حاصل یہ ہے کہ کمپنی اور اس کے ڈائیریکٹر زکو ۃ ادا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہیں، مالکان حصص خود ذمہ دار ہیں۔ (خیر الفتاوی ج ۲ص۳۵۸)