آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اہتمام کرے ۔ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ ررہتا ہے اور اس کو تمام نیک ثواب ملتا ہے ۔ (تحفۃ المسلمین ص ۲۸۴) { دوسری فصل } اعتکاف کے مسائل سوال: اعتکاف کا لغوی اور شرعی معنی کیا ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اعتکاف کے لغوی معنی ٹھہرنا اور روکنا ہیں یعنی کسی جگہ ٹھہرنا اور اس میں اپنے آپ کو روکنا اور اعتکاف کے شرعی معنی ہیں مسجد میں اعتکاف کی نیت سے ٹھہرنا اور عورت کا اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کی نیت سے ٹھہرنا ۔ (درمختار شامی وبحراز عمدۃ الفقہ ص۳۹ج۳) سوال: کیا اعتکاف کا ثبوت قرآن کریم یا احادیث مبارکہ یا صحابہ کرام کے فعل یا اجماع سے ثابت ہے؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً: اعتکاف کا ثبوت قرآن کریم کی یہ آیت ہے: { وَلَا تُبَا شِرُوْ ھُنَّ وَاَنْتُمْ عَاکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدْ } (البقرہ : ۱۸۷) اور حدیث مبارکہ سے اس کا ثبوت یہ ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے پردہ فرما گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیااس حدیث کو بخاری و مسلم نے نقل کیا ہے اور اسی کے مثل حضرت ابو ہریرہ ص کی ورایت میں ہے جس کو امام بخاریؒ نے نقل کیا ہے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے پس ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف نہ کیا (شاید کسی عذر کی وجہ سے نہ کیا ہو) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد آنے والے سال میں بیس دن کا اعتکاف کیا اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور ابودائود و ابن ماجہ نے اس روایت کو ابی بن کعب سے روایت کیاہے۔ (از عمدۃ الفقہ ص۳۹۰ج۳) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک سے آج تک تمام امتِ اسلامیہ کا اس پر اجماع ہے کہ اعتکاف عبادت ہے ( حوالہ بالا)