آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے زیادہ ہیں تو ان پر زکوۃ فرض ہے یا نہیں ؟ اگر فرض ہے تو زکوۃ میں گائے نکالنا فرض ہے یا بھینس ؟ یا یہ کہ اختیار ہے کہ گائے دیدے یا بھینس دیدے ؟ اسی طرح بکری اور بھیڑ کا بھی ایک ہی حکم ہے یا الگ ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیاً ومسلماً : گائے اور بھینس زکوۃ اور اضحیہ کے احکام میں ایک ہی جنس ہے ، لہذا دونوں کا مجموعہ تیس ہوجائے تو زکوۃ فرض ہے ،دونوں میں جس کا عدد زیادہ ہوجائے زکوۃ میں وہی دی جائے ، اور اگر دونوں برابر ہوجائیں تو دونوں میں سے اعلی قسم سے ادنی قیمت کا جانور اور ادنی قسم سے اعلی قیمت کا جانور دیاجائے ، بکری اور بھیڑ کا بھی یہی حکم ہے ۔ قال فی التنویر: نصاب البقر والجاموس ثلاثون ، وقال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی (قولہ والجاموس) ہو نوع من البقر کما فی المغرب ، فہو مثل البقر فی الزکوۃ والأضحیۃ والربا ویکمل بہ نصاب البقر وتؤخذ الزکوۃ من أغلبہا وعند الإستواء یؤخذ أعلی الأدنی ، وأدنی الأعلی ۔ نہر ۔وعلی ہذا الحکم البخت والعرب والضأن والمعز ابن ملک ۔( رد المحتار ص ۱۹؍ج۲) واللہ تعالی اعلم ۔ (احسن الفتاوی ج؍۴ص۲۸۵) جو مواشی جنگل اورگھردونوں جگہ کھائیںان کی زکوۃ کا حکم سوال : گائیں جنگل میں بھی چرتی ہیں ، اور گھر میں بھی چارہ دیاجاتا ہے ، تو اُن پرزکوۃ فرض ہے یا نہیں ؟ جب کہ نصاب کامل ہے ۔ الجواب : حامداً ومصلّیاً ومسلّماً : غالب خوراک کا اعتبارہے ، اگر جنگل میں چرنے کی خوراک غالب ہے ، تو زکوۃ فرض ہے ، اور اگر گھر کا چارہ غالب ہے یا دونوں برابر ہیں تو زکوۃ فرض نہیں ، البتہ تجارت کے لئے ہوں تومال تجارت کی زکوۃ فرض ہوگی، قال: فی التنویر : ہی المکتفیۃ بالرعی المباح فی أکثر العام لقصد الدر والنسل والزیادۃ والسمن ، فلو نصفہ لاتکون سائمۃ ، وفی الشر: فلا زکوۃ فیہا للشک المرجب ، وفی الحاشیۃ بکسل لجیم وہو کونہا سائمۃ فإنہ شرط لکونہا سبباً للوجوب ، قال فی فتح القدیر: العلف الیسیر لا یزول بہ اسم السوم المستلزم للحکم وإذا کان مقابلہ کثیراً بالنسبۃ إلی النصف کثیراً ولأنہ یقع الشک فی ثبوت سبب الإیجاب فافہم (رد المحتار ص ۱۷؍ج۲) ، وقال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی فلو علوفۃ فلا زکوۃ فیہا إلا إذا کانت للتجارۃ فلا یعتبر فیہا العدد بل القیمۃ ۔(رد المحتار ص ۲۰؍ج۲) واللہ تعالی اعلم ۔ (احسن الفتاوی ج؍۴ص۲۸۶) دودھ بیچنے کی نیت سے پالی ہوئی بھینسوں پر زکوۃ کا