آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اداکیاکرے؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً :جماعت کے ساتھ بہتر ہے جماعت کی رعایت اولویت وقت کی رعایت سے مقدم ہے۔ ونیز اعراض عن الجماعت کی صورت تحرز ضروری ہے۔ ۲۲؍رمضان ۲۹ھ (امداد الفتاوی ج ۱؍۳۰۰) سوال: ایک امر دریافت طلب ہے کہ بعد نماز عشاء بیس رکعت تراویح پڑھنے کے بعد وترپڑھ لئے جاویں اورپھر سحر کے وقت تہد پڑھاجاوے یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً :ہاں یہی افضل ہے۔ ۲۸؍شعبان ۱۳۳۷ھ(تتمہ خامسہ ص۹۰) (امداد الفتاوی ج ۱؍۳۰۰) سوال: ایک شخص تہجدکے وقت وترکواداکرتا ہے اور رمضان شریف میں وتر کی جماعت ہوتی ہے سو وہ جماعت کو ترک کرکے پچھلے کے وقت اس کیلئے وترکا اداکرنا افضل ہے یا اسکو جماعت کے ساتھ ادا کرنا چاہئے اور جماعت کا ثواب ترک نہ کرنا چاہئے۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً : ہاں ایسا ہی چاہئے یعنی جماعت ترک نہ کرے اگرچہ تنہا بھی جائز ہے۔ فی الدرالمختاروفیہ ای فی رمضان یصلی الوتروقیامہ بھا وھل الافضل فی الوترالجماعۃ اوالمنزل وفی ردالمحتار (حج الکمال الجماعۃ الیٰ قولہ وفی شرح المنیۃ والصحیح ان الجماعۃ فیھا افضل الا ان سنیتھا لیست کسنیۃ جماعۃ التراویح (ج۱ص۷۴۲) (امداد الفتاوی ج ۱؍۳۰۰) ماہ رمضان میں جہر اور سر اور وتر پڑھنے کا جواز سوال: نمازوترجب اکیلا رمضان شریف میں پڑھتا ہو قراء ت جہر سے پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً : دونوںجائز ہیں یعنی جہر بھی اوراخفابھی۔ کیونکہ وتررمضان میں جہریات میں سے ہے اورجہریات میں منفرد جہر وعدم جہر میں مخیر ہوتا ہے۔ دلیل المقدمۃ الاولیٰ مافی ردالمحتاران الجھر یجب علی الامام فیما یجھر فیہ وھوصلوٰۃ الصبح و الاولیان من المغرب والعشاء وصلوٰۃ العیدین والجمعۃ والتراویح و الوتر فی رمضان الخ ج۱ص۴۸۸ ودلیل المقدمۃ الثانیۃ ما فی العالمگیریۃ وان کان منفرداان کانت صلوٰۃ یخافت فیھا فخافت حتما ھوالصحیح وان کانت صلوۃ یجھر فیھا فھو بالخیاروالجھر افضل ج۱ص۴۴۰ قلت ھذا ھو المشہور