آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حافظ نہ ہوتو اختیار ہے کہ جہاں سے چاہیں بیس رکعت پڑھ کر بیس رکعت پوری کرلیں الم ترکیف سے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اتنا تو ہر مسلمان کو سورتیں یاد ہوتی ہیں یا ہونی چاہیے اور ان سورتوں کو پڑھ کر تراویح ادا کرنے میں رکعتوں کا یاد رکھنا بھی سب کے لیے آسان ہوتاہے پس اگر کوئی آدمی دوسری سورتوں سے بھی پڑھائے تو بھی درست ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ( نظام الفتاوی ج۶؍جزء۱؍۷۰-۷۱) تراویح میں بغیر سامع کے قرآن سنانے کاحکم سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رمضان المبارک میں اگر تراویح میں قرآن سنانے والا کوئی میسر نہ ہوتو ایسی صورت میں بغیر سامع کے سنانا افضل ہے یا الم ترکیف سے پڑھنا افضل ہے جبکہ حافظ صاحب کو اچھا یاد ہو اور کئی دفعہ سنا چکے ہوں۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً:اگر حافظ صاحب کو اطمینان ہوکہ صحیح پڑھ لیں گے تو ختم پڑھنا افضل ہے اگرچہ کوئی سا مع پیچھے نہ ہو البتہ جہاں حافظ صاحب بھولیں اور خود نکال سکیں وہاں سلام پھیرنے کے بعد قرآن پاک دیکھ کر اطمینان کرلیا کریں غلط رہے تو صحیح کرلیا کریں ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ ( نظام الفتاوی ج۶؍جزء۱؍۹۵-۹۶) اورفتاویٰ دارلعلوم دیوبندمیں ہے کہ اگر قرآن شریف خوب یاد ہو تو بلا سامع کے بھی پڑھنا درست ہے اگر کہیں بھولایا شبہ ہوا تو سلام پھیرنے کے بعد دیکھ لے اور اگر غلطی ہو تو لوٹا لے مگر بہتر یہ ہے کہ سامع ہو تاکہ اطمینان رہے۔ (فتاویٰ دارلعلوم دیوبند ج۴ص:۲۵۴) جماعت کے ساتھ فرض نہ پڑھنے والا تراویح میں امام بن سکتا ہے سوال: جس حافظ نے عشا ء کے فرض جماعت سے نہ پڑھے ہوں وہ ان لوگوں کو تراویح پڑھا سکتا ہے یانہیں جو عشا کے فرض جماعت سے پڑھ چکے ہوں ۔ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: جس حافظ نے عشاء کے فرض باجماعت نہیں پڑھے (اور بعد میں پڑھے) وہ تراویح میں امامت کرسکتا ہے یعنی اس کے پیچھے تراویح پڑھنی جائز ہے (۱) (۱) لو صلیت بجماعۃ الفرض وکان رجل قد صلی الفرض وحدہ لہ أن یصلیھا مع ذلک الإمام ‘لأن جماعتھم مشروعۃ فلہ الدخول فیھا معھم لعدم المحذورۃ (رد المحتار‘ مبحث التراویح ۲/۴۸ ط سعید )