آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنحضرت ﷺ وتر کی دو رکعتوں پر سلام نہیں پھیرتے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ جن حدیثوں میں دو رکعت پربیٹھنے کی نفی ہے اس میں بیٹھنے سے سلام پھیرنے کے لئے بیٹھنا مراد ہے اور یہ مطلب اس لئے ہے کہ تاکہ حضورﷺ کا فعل حضور اکرمﷺ کے اس قول کے خلاف نہ ہو جو مسلم کی روایت میں فی کل رکعتین التحیۃ کے الفاظ سے موجود ہیں اور ترمذ ی میں تشہد فی کل رکعتین کے الفاظ سے مروی ہیں، (اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل دونوں میں مطابقت ہو تی ہے تعارض نہیں ہو تا ) باقی تیسری رکعت میں قنوت سے پہلے رفع یدین کرنا تو یہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ اور حضرت عمر ؓ اورحضرت ابو ہریرہ ؓ سے ثابت ہے ۔ عن عبداللہ انہ کان یقرأ فی آخر رکعۃ من الوتر قل ھو اللہ احد ثم یرفع یدیہ فیقنت قبل الرکعۃ ۔ رواہ البخاری فی جزء رفع الیدین و اسنادہ صحیح (اثار السن ) (۱)عن أبي بن كعب : - أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يوتر فيقنت قبل الركوع . سنن ابن ماجه - (1 / 374) بخاری نے جزء رفع یدین میں حضرت عمر ؓ سے بھی قنوت سے پہلے رفع یدین کرنا روایت کیا ہے اور بیہقی نے معرفہ میں حضرت ابن مسعود اور ابو ہریرہ ؓ سے قنوت وتر میں رفع یدین کرنا روایت کیا ہے ۔ کذافی آثار السنن (۲) مطبوعہ احسن المطابع پٹنہ ص ۱۸ ج ۲۔ محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘ دہلی (۱) ( باب ما یجمع صفۃ الصلاۃ وما یفتح بہ ۱/۱۹۴ قدیمی کتب خانہ‘ کراچی ) (۲) ( باب ماجاء فی التخشع فی الصلاۃ ۱/۸۷ ط سعید ) (۳) ( باب قیام النبی ﷺ باللیل فی رمضان وغیرہ ۱/۱۵۴ ط قدیمی کتب خانہ کراچی ) (۴)( نسائی ‘ باب کیف الوتر بثلاث۱/۱۹۱ ط سعید )(آثار السنن‘ باب الوتر بثلاث رکعات ص۱۶۹ط امدادیہ‘ ملتان) (کفایۃ المفتی ج ۳؍ ) صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے حضرت ابوالعالیہ رحمۃ اللہ علیہ کو وتر کی نماز مغرب کی نمازکی طرح سیکھا ئی عن ابی خَلْدَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْعَالِيَةِ عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ: " عَلَّمَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَلَّمُونَا أَنَّ الْوِتْرَ مِثْلُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ , غَيْرَ أَنَّا نَقْرَأُ فِي الثَّالِثَةِ , فَهَذَا وِتْرُ اللَّيْلِ , وَهَذَا وِتْر ُ النَّهَارِ "شرح معاني الآثار - (1 / 293) ترجمہ : ابو خالدہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو العالیہ ( جو کبار تابعین میں سے ہیں ) سے وتر کے بارے میں سوال کیا انھوں نے فرمایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے ہمیں وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح سکھا ئی فرق یہ ہے کہ ہم (وتر کی ) تیسری رکعت میں قرات کریں ، پس یہ رات کی نماز وتر ہے اور مغرب کی نماز دن کا وتر ہے ۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ صحابہ نے حضرات تابعین کو وتر کی نماز مغرب کی