آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تراویح کی بیس رکعتوں کا ثبوت سوال:تراویح میں کل کتنی رکعتیں ہوتی ہیں اور اگر بیس ہیں تو ان کا کیا ثبوت ہے ؟ الجواب حامداً ومصلیا َ و مسلماً : سن پندرہ ھجری میں باقاعدہ نماز تراویح باجماعت کا اہتمام کیا گیا جیساکہ (بخاری ج ۱؍ ۲۶۹میں ہے ) اس وقت لوگ باجماعت کتنی رکعات پڑھتے تھے ۔ وہ اس حدیث سے معلوم ہو تا ہے :عن السائب بن یزید قال کانوا یقومون علی عہد عمربن الخطاب فی شہر رمضان بعشرین رکعۃ قال و کانو ا یقرؤن بالمئین من القرآن و کانوا یتوکئون علی عصیہم فی عہد عثمان رضی اللہ تعالی عنہ من شدۃ القیام۔ ( بیہقی ج۲؍۴۹۶) ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ صحابی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ( اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ) کی زمانے میں (صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم باجماعت) بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے اورقاری صاحب سوسو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے لاٹھیوں کا سہارا لیتے ۔اس حدیث کی سند بلا غبار صحیح ہے ۔ (تحقیق تراویح ص ۵۱) (۱) کیار سول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم نے باجماعت ترا ویح پڑھائی ہے ؟ (۲) کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ موجد تراویح ہیں ؟ سوال: (۱) حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیس رکعت تراویح کی کوئی حدیث ہے یا نہیں ؟ (۲) موجد تراویح حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب و تمیم داری رضی اللہ عنہما کو رمضان میں جماعت کو کتنے رکعت تراویح کا حکم دیا تھا ؟ الجواب حامداًومصلیاً ومسلماً: حضرت عمررضی اللہ عنہ موجد تراویح نہیں ہیں کیونکہ تراویح کا ثبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اور نہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ موجد جماعت ہیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح جماعت سے پڑھائی ہے ۔ (فتاوی محمودیہ ج۱۱؍۳۳۱) دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ