آئینہ رمضان - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت میں اگر ہند ہ بلا اجازت شوہر اور اس کی بلا رضا مندی کے کچھ حصہ زیور کا فروخت کرکے زکوۃ ادا کردے تو جائز ہے یا نہیں ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: اگر وہ زیور شوہر کا دیا ہوا یا بنوایا ہوا ہے او راس نے زوجہ کی ملک نہیں کیا جیسا کہ عرف ہے تو اس کی زکوۃ شوہر کے ذمہ ہے ، عور ت پر اس کی زکوۃ لازم نہیں ہے ، اگر شوہر ا س کی زکوۃ نہ دے گا وہ گناہگار ہوگا ، عورت گناہگار نہ ہوگی ، اور اگر وہ زیور عورت کے جہیز میں ا سکے والدین کی طرف سے آیاہوا ہے تو وہ اس کی ملک ہے ، اسی میں سے کچھ حصہ فروخت کرکے زکوۃ ادا کرے ، او رشوہر کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ (الزکوۃ واجبۃ علی الحر العاقل البالغ المسلم إذ ا ملک نصاباً تاماً وحال علیہ الحول۔۔ہدایہ کتاب الزکوۃ ج ا؍۶۷ا) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۱۲۰) کامدار کپڑوں ( یہاں مراد جس میں چاندی کے تارلگے ہوں) کی زکوۃ سوال: ہندوستان کی عورتوں کے کپڑے قیمتی زربفت ،مشجر، کامدانی ، بنارسی گوٹا،ٹھپہ مصالح کے رہتے ہیں، ان میں چاندی کے تار ضرور ہوتے ہیں، ایسے کپڑوں کی زکوۃ کس طرح مشخص کی جائے ؟ ان میں اس بات کا انداز ہ کسی طرح نہیں ہوسکتا کہ چاندی کتنی ہے ؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: جو تا ر زری کے بنارسی کپڑوں وغیرہ میں ہیں ان کا انداز ہ خود کرکے یا جاننے والوں سے کراکر زکوۃ دینی چاہیئے ،اور گوٹے ٹھپہ کا بھی اندازہ کرالینا چاہئے ، اس کا اندازہ سہل ہے کہ مثلاً ٹھپہ کا ویسا تھان تو ل کر دیکھ لیا جائے کہ کس قدر وزن کاہے،، الغرض ایسے موقع میں اندازہ کافی ہے، اندازہ حتی الوسع ایسا کیا جائے کہ کمی نہ رہے ، چاہے کچھ زیادتی ہوجائے ۔ ( وفی تبر الذہب والفضۃ وحلیہما وأوانیہما الزکوۃ ۔( ہدایۃ باب زکوۃ المال ۔ج۱؍۱۷۷) (فتاوی دار العلوم دیوبند ج۶؍۱۲۱) سوال:عورتوں کے کپڑوں میں جوگوٹا ٹھپہ بنت وغیرہ ٹکی ہوتی ہے ان پرزکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً: نہیں،کیونکہ یہ چیزیں من قبیل عروض ہیں،اور عروض میں جب تک تجارت کی نیت نہ ہو زکوۃ واجب نہیںہے جیسا کہ البحر الرائق میں ہے ۔ ( مجموعہ فتاوی عبد الحی ص ۳۶۲) شوہر جب بیوی کو زیور کا مالک بنادے تو کس زکوۃ